ضلع پنجگور کے علاقے کیلکور سے تعلق رکھنے والے بلوچ قبائلی عمائدین نے تربت پریس کلب میں اتوار کے روز ایک پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس میں رحمت داؤد نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستانی فورسز نے ہمارے چار نہتے پیاروں کو بےدردی سے قتل کر دیا ہے، اور پیرجان کو فورسز نے حراست میں لے کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا جو شدید زخمی ہونے کی وجہ سے جانبر نہ ہوسکا۔
رحمت داؤد نے کہا کہ ہمارا جینا ریاستی اداروں نے دوبھر کر دیا ہے، ہمارے گھروں کو نظر آتش کردیا گیا ہے۔
آپ نے مزید کہا کہ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ یہ فورسز آپ لوگوں کی حفاظت کے لیے تعینات کیے گیے ہیں، مگر یہ تو ہمیں مار رہے ہیں، ہمارے مال مویشیوں کو بھی فائر کرکے مار دیا گیا ہے، ہمارے پانچ اونٹوں کو بھی ماردیا گیا ہے، ہمارے خواتین کی بے حرمتی کی جاتی ہے، ہمیں سمجھایا جائے، کیا یہ کسی محافظ کے اعمال ہوسکتے ہیں؟
پریس کانفرنس میں غلام نبی نے میڈیا سے بات کرتے ہوۓ کہا کہ ہمیں اپنے زمینوں پر کاشت کاری کرنے کی اجازت نہیں دیا جاتا، انہوں نے کہا کہ ہمارے فصلوں کو تباہ کیا گیا ہے۔
آپ نے کہا کہ میرے اور میرے ہمسایوں کے گھر میں چھاپہ مار کر ہمارے خواتین کی بے حرمتی کی گئی، ہم اعلیٰ حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمیں اس بے لگام فورسز کی ظلم و بربریت سے نجات دلائے۔
بانُک جانگُل نے میڈیا کے سامنے ایک چھوٹے بچے کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ پانچ سال کا بچہ مُغُل ہے، جس کے والد دلجان کو آپریشن کے دوران شہید کیا گیا ہے، اس یتیم بچے کو اب کون انصاف دلائے گا ہمیں تو اس ملک سے کہیں بھی انصاف ملنے کی توقع نہیں، ہمیں ہمارا جُرم بتایا جائے، آخر ہم نے اس فورسز کا کیا بگاڑا، میں صرف اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ ہمیں اپنے سرزمین پر جینے کا حق دیا جائے۔