وزیر اعظم پاکستان عمران خان پیر کے روز بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے ایک روزہ دورہ پر پہنچ گئے –
زرائع کے مطابق وزیر اعظم پاکستان نے اپنے دورہ کے دوران سی پیک پروجکٹ سے منسلک مختلف منصوبوں کا افتتاح کیا، جن میں شہر کو پانی فراہم کرنے کا ایک منصوبہ بھی شامل ہے –
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے وزیر اعظم پاکستان کا دورہ گوادر کے دوران شہری اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے جبکہ ماہیگروں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا رہا –
گزشتہ روز پاکستان میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی نے فشریز انتظامیہ کو اطلاع دی تھی کہ وزیر اعظم پاکستان کی دورہ گوادر کے روز مقامی ماہیگروں کو سمندر جانے سے منع کیا جائے –
پیر کے روز صبح سے رات تک ماہیگر گھروں میں رہے –
اللہ بخش ایک مقامی ماہیگر ہیں اور کہتے ہیں جب ہم سمندر میں جاتے ہیں تو رات کو گھر کا چولہا جلتا ہے ان کے مطابق جب شہر میں کوئی وی آئی پی موومنٹ ہوتا ہے تو اس رات ہمارے بچے بھوکے سوتے ہیں –
یہ کہانی اللہ بخش جیسے سینکڑوں ماہیگروں اور دیہاڑی دار مزدوروں کا ہے –
وزیر اعظم عمران خان نے آج اپنے دورہ گوادر کے دوران سمندر کے کھارے پانی کو صاف کرنے کے لیے ایک پلانٹ کا سنگ بنیاد بھی رکھا ، لیکن یہاں کے لوگ ڈی سیلینیشن پلانٹ کے لگنے سے کچھ زیادہ پُرامید نہیں ہیں، کیونکہ ماضی میں اس طرح کے افتتاح ہوتے رہے ہیں اور مقامی آبادی کی پیاس بجھانے میں ناکام رہے ہیں –
زرائع کے مطابق ایک ڈی سیلینیشن پلانٹ گوادر شہر سے 35 کلومیٹر دور نیو انٹرنیشنل ائیر پورٹ کے پاس واقع ہے اور ایک ارب کی لاگت سے لگایا گیا تھا۔ منصوبے کے مطابق اس سے 20 لاکھ گیلن پانی روزانہ صاف ہونا تھا لیکن ایسا نہیں ہوا –
2010 کے بعد اسے چند دن کے لیے چلانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ 20 لاکھ تو نہیں دو سے تین لاکھ گیلن پانی صاف کر پایا اور پھر ناکارہ ہو گیا۔
پانی ضلع گوادر کا بنیادی مسئلہ ہے اس وقت گوادر، جیونی اور پسنی میں پانی کی شدید قلت ہے، مقامی آبادی سی پیک کے نام پر وئی آئی پی موومنٹ، بڑے دعویٰ اور یقین دہانیوں پر اب مطمئین نہیں ہو پاتے ہیں –
گوادرکے دورے کے موقع پر مقامی عمائدین، طلبہ اور کاروباری شخصیات سے خطاب کرتے ہوئےوزیر اعظم پاکستان نے کہا میں سوچ رہا ہوں علیحدگی کی تحریکیں چلانے والوں سے بھی بات کروں، ایسے لوگوں کو بھارت جیسے ممالک اپنے مفاد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا اب تو بلوچستان پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، ہم نے سب سے زیادہ پیکیج بلوچستان کو دیا ہے، وفاق نے بھی اور میرے خیال سے مقامی سیاست دانوں نے بھی توجہ نہ دی، جو پیسہ وفاق سے آتا تھا میرے خیال سے وہ بھی درست استعمال نہیں ہوا۔