مکران میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ، انتظامیہ غیر ذمہ دارانہ رویہ ترک کرے – بلوچ یکجہتی کمیٹی

222

بلوچستان مکران ڈویژن میں کورنا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ اور انتظامیہ کے غیر ذمہ دارانہ رویے کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں صحافیوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ آج بلوچستان میں ایک بھی ایسا علاقہ، مقام اور گاؤں نہیں جہاں لوگوں کو انصاف، عدل، آزادی اور بنیادی ضروریات میسر ہوں کہیں پر ریاستی جبر عروج پر ہے تو کہیں پر غربت نے لوگوں کو اپنے لپیٹ میں لیا ہے بہت سے علاقوں میں کینسر تباہ کاریاں پھیلا رہا ہے تو کہیں پر ایٹمی دھماکوں کے اثرات کی وجہ سے لوگ متاثر ہیں کہیں پر تعلیم کا وجود نہیں تو کہیں پر غیرت کے نام پر خواتین اور لوگوں کا قتل عام جاری ہے ان تمام مسائل اور مشکلات کے بعد اب بلوچستان میں خاص کر مکران ڈویژن میں ریاستی جبر کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کی نئی قسم نے تباہ کاریاں پھیلانا شروع کر دیا ہے جس سے اب تک اطلاعات کے مطابق صرف گذشتہ ہفتے ہی 15 سے زیادہ افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ڈیٹا محض اخبارات کی ہے جبکہ گراؤنڈ میں کورونا وائرس سے سنگین تباہی پھیل رہی ہیں اور ہلاکتیں بھی اس سے کئی زیادہ ہیں، عوام میں کورونا کے حوالے سے شعور کی کمی اور بعض جگہوں پر احتیاط کی وجہ سے لوگ اپنے پیاروں کی کورونا وائرس سے موت پر خاموش ہیں مگر ان تمام صورتحال میں جو سب سے تشویشناک بات ہے تو حکومت اور اداروں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے لوگوں کی مزید استحصال کا ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ مکران ڈویژن میں ایک طرف سے تو عالمی وباء کورونا وائرس پھیل چکا ہے جس سے کئی افراد کی اموات ہوئی ہے اور اس کا سلسلہ جاری ہے مگر دوسری جانب سرکار کی طرف سے ان سنگین حالات میں لوگوں کے ساتھ جو رویہ رکھا گیا ہے یہ کرونا وائرس سے بھی زیادہ خطرناک اور لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کا سبب بن چکا ہے کورونا وائرس کے شکار افراد کو تربت شہر سمیت کہیں پر بھی صحت کے بنیادی ضروریات بھی مہیا نہیں کہ وہ بنیادی علاج کروا سکیں۔ ایک طرف کورونا وائرس کی وجہ سے لوگ ڈرسے اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل رہے ہیں جبکہ دوسری جانب حکومت کی طرف سے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے لوگ گھروں میں سخت ذہنی اذیت کا شکار ہو چکے ہیں کورنا وائرس کے پیش نظر حکومت نے تربت سمیت مکران کے کئی اضلاح میں لاک ڈاؤن لگا رکھا ہے مگر بجلی کی عدم موجودگی کی وجہ سے لوگوں کا گھروں میں رہنا انتہائی سخت اور مشکل بن چکا ہے جس سے اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مزید کہا کہ مکران ڈویژن میں گزشتہ کئی عرصے سے جو ظلم و جبر کی فضاء ہے وہ انتہائی خطرناک بن چکا ہے، آپ کو یاد ہوگا کہ ایک طرف مکران کے لوگوں کا روزگار یعنی تیل کے کاروبار کو بند کر دیا گیا ہے جس سے لوگوں کا ذریعہ معاش بند ہو چکا ہے دوسری جانب ریاستی جبر کے ساتھ سرکاری جرائم پیشہ افراد یعنی ڈیتھ اسکواڈ نے لوگوں کی زندگیان مزید اجیرن بنا دی ہے تیسری جانب لوگوں کے بنیادی روزگار چھینے کے بعد انہیں کوئی روزگار بھی مہیا نہیں کیا جارہا اور گوادر سمیت تربت پسنی اور دیگر علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی عروج پر ہے اور اب کورونا وائرس کا خطرناک وار جو وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا کی شکل میں پھیل چکی ہے لوگوں کے مشکلات اور سختیوں میں مزید اضافہ کا سبب بن چکی ہے مکران کے لوگوں کو ایک ایسے مقام پر پہنچا دیا گیا ہے جہاں ان کیلئے زندہ رہنا بھی مشکل ہوچکا ہے اس سنگین صورتحال کو حکومت اور سرکاری ادارے مزید سنگین بنا رہے ہیں جو ناانصافیوں اور غیر انسانی سوچ کی انتہا ہے اگر اسکا سلسلہ یوں چلتا رہا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں میڈیا بلیک آؤٹ کی وجہ سے لوگوں کے مشکلات اور سنگین مسائل ویسے ہی باقی ماندہ پاکستان اور دنیا کے سامنے اوجھل ہیں مکران میں اس کی شدت دیگر علاقوں سے بھی زیادہ شدت سے پایا جاتا ہے، ایک جانب گوادر کے حوالے سے حکومتی نعرے بتاتے ہیں کہ گوادر کو دبئی اور سنگاپور بنایا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب گوادر کی مقامی آبادی پینے کے پانی، بجلی روزگار سب سے محروم ہوچکے ہیں گوادر سمیت کوسٹل بیلٹ کے تمام علاقے بشمول گنز، پشکان اور جیونی کے لوگوں کو اب دریا میں اپنا روزگار جاری کرنے بھی نہیں دیا جارہا ہے ۔ ایک طرف لوگوں پر براہ راست ریاست جبر اور دوسری جانب ان مظلوم لوگوں کے نام پر دنیا کو گمراہ کرنا یہ سنگین جرائم ہیں جن کا ہم سب کسی نہ کسی طرح زمہ دار ہیں، گوادر کی کرکٹ اسٹیڈیم کو تو میڈیا کی طرف سے کوریج ملتی ہے مگر وہاں کی آبادی کے مسائل اور لوگوں کے احتجاج پر کبھی بھی میڈیا کوریج نہیں دیتا جو انہیں دیگر پاکستانیوں سے مکمل طور پر الگ ہونے کا احساس دلاتی ہے۔ وائرس کے اس خطرناک لہر کے پھیلاؤ کے دوران ہم ایک طرف عوام سے احتیاطی تدابیر اپنانے کی اپیل کرتے ہیں مگر دوسری جانب حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ اس خطرناک حالات میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کرکے لوگوں کو مزید اذیت سے دوچار نہ کریں اگر حکومت نے اس رویہ کو برقرار رکھا تو اس کے خلاف پورے بلوچستان میں احتجاجی سلسلہ کا آغاز کیا جائے گا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی رہنماوں کا کہنا تھا کہ اس پریس کانفرنس کی توسط سے ہم اعلیٰ اداروں سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان بلخصوص مکران میں حالیہ مشکلات کو کم کرنے میں اپنا بنیادی کردار ادا کریں، ریاستی جبر، ڈیتھ اسکواڈ کے مظالم، بے روزگاری، صحت کی بنیادی ضروریات کی غیر موجودگی اور اس کورونا وائر س کے دوران مسلسل لوڈشیڈنگ اور دیگر ان گنت مسائل کی موجودگی میں اگر سرکاری اداروں اور حکومت کا رویہ اسی طرح غیر زمہ دارانہ اور ظالمانہ رہا تو اس کے خلاف بلوچستان کے ہر کونے سے احتجاجی تحریک چلی گی، گوادر سمیت مکران کے عوام اس بات پر مطمئن رہیں کہ آج بھی بلوچستان کے لوگ بے ایمان نہیں ہیں ، تاریخ اس بات کا گواہ ہے کہ بلوچستان کے جس جس کونے میں بھی مظالم رہے ہیں مکران کے لوگوں نے اسے اپنا سمجھ کر اس کے خلاف جدوجہد کی ہے اور آج جب مکران میں یہ تمام مظالم عروج پر ہیں تو بلوچستان کے باقی ماندہ علاقے کے لوگ اس درد اور غم کی حالت میں مکمل ان کے ساتھ ہیں اور انہیں اس سخت حالات میں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔