لاپتہ راشد حسین کے رشتہ داروں کے گھروں پر چھاپہ، والدین پر تشدد، بہنوئی لاپتہ

802

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ کے گھر سمیت دیگر رشتہ داروں کے گھروں پر پاکستانی فورسز اور دیگر اداروں کے اہلکاروں نے گذشتہ رات چھاپہ مارا ہے، اس دوران ان کے والدین کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد راشد حسین کے والد، کمسن بھتیجے سمیت بہنوئی کو لاپتہ کیا گیا ہیں۔

اہلکاروں نے گذشتہ رات نیول کالونی کراچی میں راشد حسین کے والدین کے گھر پر چھاپہ مارا جہاں اس کے والدین سمیت دیگر افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور کلاس نہم کے طالب علم، راشد حسین کے بھتیجے شاہ میر شفیق اور ان کے والد کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے جبکہ اسی وقت راشد حسین بلوچ کے بہن کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا جہاں انہیں زدکوب کرنے کے بعد راشد حسین کے داماد علی جان ولد تاج محمد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا گیا۔

ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ حراست میں لیے گئے کمسن شاہ میر شفیق اور والد کو آج صبح رہا کردیا گیا ہے جبکہ راشد حسین کا داماد علی جان تاحال لاپتہ ہے۔ علی جان انسداد پولیو میں کام کرنے کیساتھ سی ایس ایس کے امتحانات کی تیاری کررہا تھا۔

اس حوالے سے راشد حسین کی بہن فریدہ بلوچ نے ٹی بی پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ رات پاکستانی فورسز، خفیہ اداروں اور کالے ماسک پہنے ہوئے اہلکاروں کی بڑی تعداد نے نیول کالونی جہاں میرے والدین اور بہنوئی ایک ساتھ رہتے ہیں، پر دھاوا بول دیا۔ مذکورہ اہلکاروں نے میرے والدین کو ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ چودہ سالہ بھتیجے کو شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد میرے والد بھتیجے کو اپنے ہمراہ لے گئے۔

فریدہ بلوچ نے کہا کہ پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے نیول کالونی ہی میں میرے بہنوئی کے گھر پر بھی دھاوا بولا جہاں انہیں زد و کوب کرنے کے بعد داماد علی جان کو اپنے ہمراہ لیکر لاپتہ کردیا ہے جو تاحال لاپتہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں گھروں میں اہلکاروں نے تھوڑ پور کی، اور موبائل، لیپ ٹاپ سمیت زیورات اپنے ہمراہ لے گئے۔

فریدہ بلوچ نے کہا کہ رشتہ داروں کے بار بار پوچھنے پر بھی مذکورہ افراد نے گھر پر دھاوا بولنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی اور نہ ہی انہوں نے کوئی قانونی کاغذات دکھائیں۔

خیال رہے راشد حسین بلوچ ڈھائی سال کے زائد عرصے سے جبری طور پر لاپتہ ہے۔ راشد حسین اس وقت لاپتہ ہوئے جب وہ متحدہ عرب امارات میں مقیم تھے۔ لواحقین کے مطابق انہیں متحدہ عرب امارات کے خفیہ اداروں نے ان کے رشتہ داروں کے سامنے حراست میں لیکر لاپتہ کیا جبکہ بعدازاں مذکورہ ادارے کی جانب سے راشد حسین کے اپنے ہمراہ لاکر رشتہ داروں سے ان کے پاسپورٹ کا مطالبہ کیا گیا۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ کے حصول میں ناکامی کے بعد متحدہ عرب امارات کے حکومت نے راشد حسین کو چھ مہینے بعد غیر قانونی طور پر پاکستان منتقل کردیا جہاں وہ تاحال لاپتہ ہے۔