بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ عالمی سطح پر جاری آگاہی مہم کے تحت سترہ جولائی کو جرمنی کے شہر کولن میں ”عالمی یوم انصاف“ کے موقع پر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور جرمن شہریوں کو پاکستانی مظالم و بربریت کے بارے میں آگاہی دی گئی اور پمفلٹ تقسیم کیے گئے۔ مظاہرے میں بی این ایم کے سینئر کارکناں جبار بلوچ، امجد مراد بلوچ، بدل بلوچ اور دوسروں نے خطاب کیا۔
سنگت جبار بلوچ نے کہا کہ بلوچستان صدیوں سے دنیا کے نقشہ میں ایک آزاد اور پرامن ملک رہا، مگر بدقسمتی سے برطانیہ نے اپنی مفادات کیلئے بلوچستان کو تقسیم کرکے بلوچ قوم کو غلامی کی زندگی گزار نے پر مجبور کیا اور برطانوی آشیرواد سے پاکستان نے بلوچستان پر قبضہ کرلیا۔ آج پاکستان نہ صرف بلوچ کی نسل کشی کر رہی ہے بلکہ پوری دنیا میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔ آج ہمارے مظاہرے کا مقصد انٹرنیشنل کمیونٹی اور دنیا کے دوسرے پرامن اداروں سے اپیل کرنا ہے کہ پاکستانی دہشت گردی کو ختم کرکے بلوچ قوم کو انصاف دیا جائے۔ ہم انٹرنیشنل کمیونٹی سے اپیل کرتے ہیں کہ دہشت گرد پاکستان کی فنڈنگ روک دے کیونکہ پاکستان دنیا کے دئیے ہوئے فنڈز کو بلوچوں اور دوسرے مظلوم قوم کے خلاف استعمال کررہا ہے۔ پاکستانی آرمی نہ صرف خود بلوچستان میں دہشت گردی کر رہا ہے بلکہ مختلف مذہبی دہشت گرد تنظیموں کے ذریعے بلوچ قوم کے صدیوں کے لبرل تشخص اور مذہبی روایات پرمبنی اقدارکو تباہ کررہاہے۔
امجد مراد نے کہا کہ جب بھی ہم مظاہرے کرتے ہیں، ہمارا ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ اپنی مظلومیت اور پاکستانی مظالم کو دنیا کے سامنے لائیں۔ ہم مہذب دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان نہ کسی قانون کی پابند ہے اور نہ کہ انسانی حقوق کی پاسداری کرتا ہے۔ بلوچستان میں بلوچوں کی نسل کشی کررہا ہے مگر دنیا خاموش تماشائی بن گیا ہے۔ آج کے دن کو دنیا انصاف کے دن کے طور پر بنا رہا ہے مگر ہم آج بھی انصاف کا منتظر ہیں۔ بلوچستان پر پاکستانی فوج کے قبصہ کو ستر سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس میں کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ کسی کو اغوا یا قتل نہ کیا جائے۔ مگر افسوس ہے کہ دنیا ان مظالم پر خاموش ہے۔ دنیا کی خاموشی سے پاکستان دن بہ دن اپنی مظالم میں اضافہ کر رہا ہے۔ بلوچستان میں نہ صرف مرد اغوا اور قتل کیے جارہا ہے بلکہ عورتیں اور بچے بھی پاکستانی مظالم سے محفوظ نہیں ہیں۔
بدل بلوچ نے کہا کہ آج ہم اُن لوگوں کیلئے انصاف مانگ رہے ہیں جو بلوچ قوم اور دوسرے مظلوم قوموں کیلئے جدوجہد کی پاداش میں آج پاکستانی ٹارچر سیلوں میں اذیتیں سہہ رہے ہیں۔ بلوچستان میں ہزاروں افراد لاپتہ ہیں اور ہزاروں افراد کی لاشیں پھینکی گئی ہیں۔ آج بلوچستان کا ہر فرد اسی امید سے انتظار میں ہے کہ کسی دن عالمی برادری پاکستانی مظالم کا نوٹس لےکر ہمیں اسے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریگی۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے انسانی حقوق کے کارکن بشیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے موجودہ حالات بد سے بدترہوتے جارہے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں بلوچ سیاسی کارکن، انسانی حقوق کے کارکن جبری اغوا کئے گئے ہیں۔ آج تک نہ کسی کو پاکستانی عدالت لایا گیا ہے اور نہ ہی کسی کا کوئی ایف آئی آر درج کیا گیا ہے۔ سالہا سال لوگوں کو ٹارچر سیلوں میں غیر انسانی تشدد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بی آر پی کے ممبر عبدالجلیل نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم ادھر عالمی انصاف کے دن کی مناسبت سے اس لئے مظاہرے کر رہے ہیں تاکہ ہم دنیا کو یہ بتا سکیں کہ آج بھی بلوچ قوم انصاف کا منتظر ہے۔ لوگوں کو جبری اغوا کا جو سلسلہ 2000 سے جاری ہے جن میں ڈاکٹرز، اسٹوڈنٹس، ٹیچرز، مزدور، سیاسی کارکن اور انسانی حقوق کے کارکن کے علاوہ عام عوام بھی اغوا کا شکار ہیں۔
آخر میں بانک فرزانہ بلوچ نے پمفلٹ پڑھ کر مقامی لوگوں اور مظاہرین کو سنایا۔