بلوچ و پشتون اقوام ریاستی ظلم کا شکار ہیں – ماما قدیر بلوچ

434

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز پرسنز کا احتجاج جاری ہے۔ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ 4366 دن مکمل ہوگئے۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماء زبیر شاہ آغا، ضلعی کوارڈینیٹر نور باچا، ہرنائی کے میڈیا کوارڈینیٹر ایوب ارمان نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

ضلع کیچ کے سرحدی تحصیل مند سے جبری طور پر لاپتہ اسد ولد حاجی ناصر کی ہمیشرہ نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کیا۔

اس موقع پر ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچ اور پشتون قوم جہاں ریاستی بربریت کا شکار ہیں وہی آئے روز ان کی مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے۔ جہاں ظلم کی بے رحمیاں سورج کی تپش سے بھی زیادہ گرماتی ہوئی بلوچ پشتون فرزندان وطن کی لہو کو خاک وطن میں جذب کرکے سرزمین سے محبت کی کرنوں کا باعث بن رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے انسانی حقوق کی تنظیموں نے تو ایسی خاموشی کا سماں باندھا ہے کہ آج دنیا و انسانیت کی خاموشی ہی پاکستانی فوج اور اُس کی حکمرانوں کے لیے حوصلے کا باعث بن رہی ہے۔ بلوچستان میں بڑی تعداد میں فوجی نقل و حرکت اور اس میں آئے روز اضافہ ایک اور سنگین سلسلہ ہے۔ اس طرح دکھائی دے رہا ہے کہ حمکرانوں نے فوجی آپریشنوں کو طول اور وسعت دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ اگر اسی طرح میڈیا اور انسانی حقوق کے ادارے گھونگے، بہرے اور اندھے رہے تو بلوچ پشتون قوم کی نسل کشی کے اس سنگین دور میں یہ ادارے بھی مورخ کی غضب سے نہیں بچ پائینگے۔