ہماری کابینہ نے بھی بجٹ نہیں دیکھا تھا – وزیر اعلی بلوچستان جام کمال

201

وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’ہماری کابینہ نے بھی بجٹ نہیں دیکھا تھا، 18 تاریخ کو ہماری کابینہ نے تین بجے بجٹ دیکھا ساڑھے چار، پانچ بجے ہم اس کو ادھر (اسمبلی) ہی لے آئے۔‘

وزیراعلی نے اپوزیشن کے احتجاج کا ذکر کرتے ہوئے کہا  کہ ’اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ بجٹ غلط تھا تو میں ایک سوال کرتا ہوں کہ اگر حکومت کو بھی بجٹ کا نہیں پتہ، کابینہ کو بھی بجٹ کا نہیں پتہ، ممبران (حکومتی) کو بھی نہیں پتہ لیکن اپوزیشن کو پتہ تھا کہ بجٹ میں کیا ہورہا ہے تو وہ ایک غلط اعتراض تھا۔ ہاں ٹیبل ہوجاتا پورا بجٹ ایک دو گھنٹے آپ لوگ پڑھ لیتے پھر اعتراض کرتے پھر ہنگامہ آرائی ہوتا سب کچھ ہوتا پھر ایک سینس بنتا ہے۔‘

وزیراعلی بلوچستان کی گفتگو ویڈیو کلپس کی صورت میں سوشل میڈیا پر آئی تو کسی نے اسے ’شاکنگ‘ قرار دیا اور کوئی حکومتی اختیار پر سوال اٹھاتا رہا ہے۔

کوئٹہ میں مقیم صحافی زین خان نے لکھا کہ ‏وزیراعلیٰ جام کمال صاحب کا دلچسپ انکشاف “ہماری کابینہ نے بھی بجٹ نہیں دیکھا تھا۔ ہماری کابینہ نے 18 جون کو3بجے بجٹ دیکھا اور ساڑھے چار پانچ بجے ہم اس کو ادھر ہی (اسمبلی) لے آئے۔”

کابینہ کو بجٹ کا پتہ نہیں تھا تو بنایا کس نے؟ اور حکومت ‘عوام دوست’ بجٹ کا کریڈٹ کیوں لے رہی ہے؟

جلیلہ حیدر نے لکھا ‏اوہ جام کمال اور اس کی کابینہ نے تو بجٹ ہی نہیں دیکھا، اسکو کس نے بنایا؟ کس نے پاس کرایا پھر؟ یہ تو حال ہے ہمارے صوبے کا

کریمہ دشتی نامی صارف نے لکھا ہے کہ ‏چلو یہ بھی ٹھیک کہ جام کمال نے خود ہی یہ مان لیا کہ بلوچستان میں پالیسی جی ایچ کیو سے بنتی ہیں اور حکومت صرف کٹھ پتلی ہے۔

شما جونیجو نامی صارف نے لکھا ہے کہ ‏”ہماری کابینہ کو بھی بجٹ کا نہیں پتہ تھا (کہ اُس میں کیا ہے) تو اپوزیشن کو کیسے پتہ چل گیا؟”

وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے انتہائی ایمانداری سے صاف صاف بتا دیا کہ بجٹ بلوچستان کی حکومت نے نہیں بلکہ “باپ” نے بنایا تھا۔