کوئٹہ میں وی بی ایم پی کا احتجاج جاری

142

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچ لاپتہ افراد کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 4333 دن ہوگئے۔ ہزارہ ایکشن کمیٹی کے چئیرمین لیاقت ہزارہ، شیعہ عالم دین اکبر حسین زاہری اور قلات سے سماجی کارکن بشیر احمد نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے مخاطب ہوکر کہا کہ بلوچ قوم بھی دنیا کے دوسرے اقوام کی طرح انسانی نسل سے تعلق رکھتا ہے اور نظام جو دنیا کی تمام قائم کردہ نظام سے اعلیٰ برتر قرار پاچکا ہے۔ جسے انسانیت کہتے ہیں بلوچ قوم نے ہر وقت انسانیت کی پاسداری کی ہے اور کر رہا ہے لیکن دنیا کی چند سامراج ذہنیت کے مفاداتی لوگوں نے ہر وقت بلوچ، سندھی، پشتون اور ہزارہ قوم کی انسانیت اور اپنی قوموں کی حقوق کو چھپانے کی کوشش کرتے آرہے ہیں حتیٰ کہ سامراجوں نے اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے انسانیت کے تمام اصولوں کو یہاں پامال کر دیا ہے اور کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان پامالیوں میں انہی قوموں کی انسانیت کے درجہ کے رسم و رواج کے پامالی، دین مذہب کی پامالی، مال و دولت کی لوٹ ماری، ننگ و ناموس کی پامالی اور وہ تمام حقوق جو ہر انسان کو چاہیے وہ سب کے سب کی پامالی شامل ہیں۔

ماماقدیر بلوچ نے مزید کہا کہ اگر کسی کا کوئی عام شئے غائب ہوجائے وہ کتنا بے چین ہو جاتا ہے، آج ہمارے بلوچ، سندھی پشتون، ہزارہ قوم کے بھائی باپ بیٹھا ماں بہن کئی سالوں سے لاپتہ ہیں، پتہ نہیں چلتا کہ کہا اور کس حال میں ہیں۔ جب ان میں سے کسی کو اچانک کوئی چرواہا جنگل میں یا راہگیر سڑک کنارے دیکھتا ہے تو وہ مسخ شدہ ڈھانچے کی شکل میں دیکھے جاتے ہیں۔ وہ خود بات نہیں کرتے، ہمیں اپنے زبان سے دوسرے لاپتہ بلوچوں کے متعلق کچھ کہہ نہیں سکتا البتہ ان کی شریر کے زخم ہمیں خود بتا دیتے ہیں۔ کہ وہ وہاں کیسی زندگی گزار رہے ہیں۔ آج اگر ہماری لاپتہ اور مسخ شدہ لاشوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ہمیں آج بھی یقین ہیں کہ دنیا میں انسانیت کے خدمت گار لوگ کہی نا کہی رہتے ہیں اور درد بھی رکھتے ہیں۔ انسانوں کے لئے ہمیں دنیا کے انسانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہماری انسانی حقوق کی بحالی والی آواز میں آواز ملا کر ہماری آواز کو بلند کریں انسانیت کے نام پر بنے تنظیموں سے ہمیں شکوہ ہے وہ کیوں ہماری مظلومیت کی طرف نہیں دیکھتے۔