بلوچستان کے ضلع نصیرآباد کے علاقے منگولی کے قریب زرعی پانی کے تنازعہ پر 2 قبائل کے آپسی تصادم میں لاٹھیوں، ڈنڈوں کے آزادنہ استعمال سے 2 خواتین سمیت 5 افراد شدید زخمی ہوگئے ہیں۔
تفصیلات مطابق نصیرآباد کے علاقے پولیس تھانہ منگولی کی حدود گوٹھ شیر دل نیچاری کے قریب زرعی پانی کے تنازعہ پر نیچاری اور بگٹی قبیلے کے درمیان تصادم اور لاٹھیوں، ڈنڈوں اور اینٹوں کے آزادنہ وار سے بگٹی قبیلے کی 2 خواتین سمیت 5 افراد شدید زخمی ہوگئے۔
زخمیوں میں کشمیر ولد مبارک، لکمیر اور علی بخش پسران موران شامل ہیں۔
اطلاع ملنے پر منگولی پولیس تھانہ کے سب انسپکٹر عابد علی موقع پر پہنچ گئے جہاں زخمیوں کو فوری طور پر ریسکیو کرتے ہوئے سول اسپتال ڈیرہ مراد جمالی کے شعبہ ایمرجنسی ٹراما سینٹر منتقل کردیا گیا۔
تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہ لانے پر بگٹی قبیلے کے بزرگوں سمیت منظور احمد رامے زئی بگٹی نے کہا کہ یہ پولیس کی ستم ظریفی ہے کہ حملہ بھی بگٹی قبیلے کے غریب بزرگوں پر کیا گیا، زخمی بھی ہم بگٹی ہوئے لیکن منگولی پولیس ہماری داد رسی اور رہنمائی کے بجائے فریق بنی دکھائی دیتی ہے، مخالف قبیلے کے چلتے پھرتے لوگوں کو اسپتال کا مراسلہ جاری کرکے کراس مقدمہ درج کروانے پر تلی ہوئی ہے۔
انہوں نے ڈی آئی جی نصیرآباد اور ایس ایس پی نصیرآباد سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ منگولی پولیس کی بگٹی قبیلے کے ساتھ کی گئی ناانصافیوں پر کاروائی عمل میں لاکر ہمارے ساتھ انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جائے ۔