منصور کو نیند سے جگا کر فورسز اہلکار اسے اپنے ہمراہ لے گئے – والدہ لاپتہ منصور قمبرانی

322

گذشتہ دنوں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے نوجوان کوہ پیماء منصور قمبرانی کو ان کے گھر سے فورسز اہلکاروں نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔ پندرہ روز گزرنے کے باوجود ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی۔

آج منصور قمبرانی کی والدہ اور دیگر لواحقین نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور منصور کے جبری گمشدگی سے متعلق تفصیلات وی بی ایم پی کو تحریری شکل میں فراہم کی۔

اس موقع پر منصور قمبرانی کی والدہ کا کہنا تھا کہ پندرہ روز قبل رات بارہ بجے کے وقت ہمارے گھر کے دروازے پر فورسز اہلکاروں نے دستک دی جس پر ان کے لیے دروازہ کھولا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اہلکاروں کے کہنے پر میں نے منصور کو نیند سے جگایا، فورسز اہلکاروں نے کہا کہ ان سے ایک دو باتوں کی معلومات لیکر چھوڑ دیا جائے گا اور وہ منصور کو اپنے ہمراہ لے گئے لیکن پندرہ دن گزرنے کے باوجود منصور تاحال لاپتہ ہے۔

منصور قمبرانی کی والدہ کے مطابق پولیس اور کالی وردی میں ملبوس اہلکار اس رات ہمارے گھر آئے تھیں۔ انہوں نے کہا ہمیں بتایا جائے منصور کہاں اور کس حالت میں ہے۔ اس کا قصور کیا ہے کہ پندرہ دن گزرنے کے باوجود انہیں جبری طور پر لاپتہ رکھا گیا ہے۔

خیال رہے منصور قمبرانی ایک کوہ پیماہ ہے۔ وہ مرید ایڈوینچر کلب کے رکن ہے جو مقامی سطح اپنی مدد آپ قائم کی گئی ایک کلب ہے۔ حکام نے تاحال منصور قمبرانی کے جبری گمشدگی کے متعلق کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔

گذشتہ دنوں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ آج ضلع کیچ سے تعلق رکھنے والے دو طالب علموں کے جبری گمشدگی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ اس سے قبل  تمپ میں گہرام ولد نادل نامی نوجوان کی دوران حراست قتل کا واقعہ پیش آیا تھا۔

قبل ازیں مارواڑ میں سی ٹی ڈی نے بلوچ لبریشن آرمی کے چار ارکان کو دوران آپریشن مارنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم ٹی بی پی کو تحقیقات سے پتہ چلا کہ مذکورہ افراد پہلے ہی سے زیر حراست لاپتہ افراد تھے۔

سی ٹی ڈی کی جانب سے جعلی مقابلوں میں جبری طور پر لاپتہ افراد کو قتل کیے جانے پر سیاسی پارٹیاں اور تنظیمیں اپنے خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔ وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر کا کہنا ہے کہ عالمی تنظیموں کے خاموشی کے باعث اس نوعیت کے واقعات رونماء ہورہے ہیں۔