نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے مستونگ میں خواتین اساتذہ پر فائرنگ کی شدید الفاظ میں کی جس میں چار خواتین اساتذہ زخمی ہوئیں، اس گھناؤنے عمل اور واقعے کو بلوچستان کے سماجی روایات اور اسلامی اقدار کے منافی سمجھتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ دانستہ طورپر بلوچستان کو جہالت کے اندھیروں میں دھکیلنے کے لئے ایسے اقدامات کٹھ پتلی سرکار کی موجودگی میں کی جارہی ہے، اس سے قبل وڈھ میں پمفلٹ تقسیم کی گئی کہ خواتین گھروں سے باہر نہ نکلیں اور آج مستونگ میں یہ ناخوشگوار واقعہ پیش آیا، مستونگ تعلیمی لحاظ سے اور بلوچستان کی قومی تحریک کے حوالے سے اپنا تاریخی اور منفرد مقام رکھتا ہیے اس لئے اس گھناؤنے عمل کا آغاز مستونگ سے کی گئی ہے اس سے قبل گذشتہ سال مستونگ میں گرلز اسکولوں میں زہریلی اسپرے کیا گیا جس سے کافی بچیاں متاثر بھی ہوئے لیکن حکومت نے ان واقعات کا سنجیدگی سے نوٹس نہیں لیا اور شرپسند عناصر کی سرکوبی نہیں کی گئی جس سے آئے روز ان میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور بلوچستان کے پرامن سیاسی و سماجی ماحول کو خراب کرنے کی ناپاک کوششیں جاری ہیں اگر حکومت نے عوام دشمن اقدامات پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا تو نیشنل پارٹی بلوچستان بھر میں ان واقعات کے خلاف بھرپور تحریک چلائے گی ۔