لاہور دھماکا: ہائی پروفائل شخصيت ٹارگٹ تھی – آئی جی پنجاب

285

آئی جی پنجاب انعام غنی کا کہنا ہے کہ لاہور دھماکے میں ہائی پروفائل شخصیت کو نشانہ بنانا تھا، تاہم چیک پوسٹ کی وجہ سے حملہ آور کامیاب نہ ہوسکا۔

لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں بدھ 23 جون کو ہونے والے دھماکے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انسپکٹر جنرل پنجاب انعام غنی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے ميں دھماکے میں بيرونی ہاتھ ملوث ہے، جس میں اہم شخصیت ٹارگٹ تھی۔

محکمہ انسداد دہشت گردی پنجاب کے مطابق دھماکا کرنے والی ڈیوائس کو گاڑی میں نصب کیا گیا تھا۔ دھماکے کيلئے وہیکل بیسڈ ایکسپوزیو ڈیوائس استعمال ہوئی۔ دھماکےمیں کئی میٹر دور جا کر گرنے والا پرزہ حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کا ہے۔ دھماکا ہوتے ہی گاڑی کی سسپنشن وقوعہ سے کئی میٹر دور جاگری تھی۔

دوسری جانب جوہر ٹاؤن دھماکے کی ابتدائی رپورٹ بھی تیار کرلی گئی ہے۔ سیکیورٹی حکام کے مطابق دھماکے میں 10 سے 15 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال ہوا۔ دھماکا خیز مواد غیر ملکی ساختہ کا تھا۔

رپورٹ کے مطابق دھماکا خیز مواد گاڑی میں نصب کیا گیا تھا۔ دھماکے کی جگہ 3 فٹ گہرا اور 8 فٹ چوڑا گڑھا پڑا۔ جب کہ استعمال ہونے والی ڈیوائس پلانٹ کرنے سے پہلے علاقے کی ریکی بھی کی گئی تھی۔

حملہ آوروں اور سہولت کاروں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کیلئے علاقے کی جيو فينسنگ شروع کر دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں 23 جون کو دن ساڑھے 11 بجے ہونے والے دھماکے میں 3 افراد ہلاک، جب کہ 23 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ یہ وہ ہی پوش علاقہ ہے جہاں کالعدم جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کی رہائش گاہ بھی قائم ہے اور حملے کی جگہ سے صرف چند قدم کے فاصلے پر ہے۔

آئی جی پنجاب کے مطابق چیک پوسٹ ہونے کے باعث حملہ آور اپنے ٹارگٹ تک نہ پہنچ سکا۔ دھماکے کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قریب واقع گھروں اور دکانوں کے شیشے ٹوٹ گئے، جب کہ ايک رکشہ مکمل تباہ اور قريب موجود موٹر سائيکلوں کو بھی نقصان پہنچا۔

دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق زخمی ہونے والوں کے جسموں میں بال بیرنگ بھی ملے ہیں۔ ڈی سی لاہور نے کہا کہ دھماکے میں تقریباً 7 گھر تباہ ہوئے ہیں۔ عینی شاہد بزرگ شہری نے بتایا کہ دھماکا اتنا شدید تھا کہ ہمارا گھر لرز اٹھا، ایسا لگا کہ جیسے کوئی زلزلہ آیا ہو، ہمارا پورا گھر تباہ ہوگیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے جوہر ٹاؤن میں دھماکے پر آئی جی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے زخمی افراد کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے جوہر ٹاؤن لاہور دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ وفاقی ادارے تحقیقات میں پنجاب حکومت کی معاونت کر رہے ہیں اور دھماکے کی نوعیت کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔