بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لیے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4355 دن مکمل ہوگئے ،خاران سے تعلق رکھنے والے سیاسی سماجی کارکن شکور بلوچ، رحیم بلوچ اور دیگر نے کمیپ میں آکر اظہار یکجہتی کی –
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ اظہار یکجہتی کیلئے آنے والوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے مختلف اقوام میں مرد خواتین نے ظلم جبر کے خلاف اور جبر کے شکار لاپتہ کیے جانے والے لوگوں کی بازیابی کے لئے پر امن جدوجہد کی ہے جو کہ آج تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں –
انہوں نے کہا کہ اسی طرح بلوچستان میں پاکستانی جبر کے شکار ہزاروں لاپتہ بلوچوں کے لیے وی بی ایم پی کے ساتھیوں نے قربانیاں دی ہیں اور پاکستانی جبر کے سامنے پرامن جدوجہد کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھا ہے انکی یہ تاریخی پرامن جدوجہد دنیا کے تمام محکوم اقوام کے لئے مشعل راہ ہے –
ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان ایک ایمرجنسی زون کا منظر پیش کررہا ہے جہاں کوئی ریاستی قانون نافذ ہوتا نظر آتا ہے اور نہ ہی عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی پاسداری ہورہی ہے _
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت وفاق کے تحت ایک صوبائی حکومت کام کررہی ہے جس کے پاس نہ ہی عوامی مینڈیٹ ہے اور نہ یہ کسی معیار پر ایک نمائندہ حکومت ہے _