بلوچستان کے ضلع خضدار اور قلات سے پاکستانی فورسز نے تین نوجوانوں کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
خضدار کے علاقے زہری سے تعلق رکھںے والے تینوں نوجوانوں کو گذشتہ روز فورسز نے لاپتہ کیا۔ ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا ہے کہ یاسر ایوب ولد محمد ایوب کو زہری کے علاقے تلاوان سے گذشتہ روز پاکستانی فورسز نے گھر پر چھاپہ مارکر حراست میں لیکر لاپتہ کیا۔
فورسز اہلکاروں نے گھر میں موجود خواتین اور دیگر افراد کو زدوکوب کیا جبکہ گھر میں توڑ پھوڑ کی۔
دریں اثناء گذشتہ روز ہی زہری کے رہائشی دو نوجوانوں بہادر خان ولد حیدر خان اور غلام قادر ولد حضور بخش کو قلات سے زہری کی طرف جاتے ہوئے کپوتو کے مقام پر سی ٹی ڈی اہلکاروں فائرنگ کرکے زخمی حالت میں گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر لے گئے۔
سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ افراد مسلح تھے جنہیں فائرنگ کے تبادلے کے بعد گرفتار کیا گیا تاہم علاقائی ذرائع کے مطابق مذکورہ نوجوان غیر مسلح تھے جنہیں اہلکاروں نے دیکھتے ہی فائرنگ کا نشانہ بنایا۔
واضح رہے رواں سال مارچ کے مہینے میں سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا تھا کہ مستونگ میں ہونے والے ایک مقابلے میں بلوچ مسلح تنظیم کے پانچ ارکان مارے گئے ہیں تاہم بعدازاں مذکورہ افراد کے لواحقین نے سی ٹی ڈی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ یہ افراد پہلے سے زیرحراست تھے۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سمیت دیگر علاقوں میں جعلی مقابلوں کی واقعات پہلے ہی پیش آچکے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت بلوچستان کی سیاسی جماعتیں بھی سی ٹی ڈی کے جعلی انکاونٹر میں مارے گئے لوگوں کی قتل کے عدالتی تحقیقات کے مطالبے کرتے آرہے ہیں۔