بلوچستان کے ضلع خضدار کے رہائشی آصف بلوچ اور رشید بلوچ جنہیں 31 اگست 2018 کو بلوچستان کے ضلع نوشکی سے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ دوران پکنک گرفتاری کے بعد لاپتہ کیا گیا تھا۔
گزشتہ دنوں ان کے ساتھ لاپتہ ہونے والے انکے دیگر ساتھی بازیاب ہوکر گھروں کو پہنچ گئے ہیں جبکہ رشید اور آصف بلوچ تاحال لاپتہ ہیں ۔
لاپتہ آصف بلوچ اور رشید بلوچ کے ہمشیرؤں نے ریاست کے اداروں سے انسانی ہمدردی کی بناء پر اپنے بھائیوں کی بازیاب کا مطالبہ کیا ہے۔
لاپتہ آصف بلوچ کی ہمشیرہ سارہ بلوچ نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ میرے بھائی کو دو سال قبل نوشکی سے دس دوستوں کے ہمراہ پاکستانی خفیہ اداروں نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا ۔
انہوں نے کہا کہ انکی گرفتاری کی تصدیق اور انکے تصاویر بھی جاری کردی گئی تھی لیکن دو سال سے ہمیں انکے بارے کچھ نہیں بتایا جارہا ہے کہ وہ کہاں اور کس جرم کی سزا میں لاپتہ کیے گئے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ میرا بھائی سرکاری ملازم اور ہمارے گھر کا واحد سہارا تھا ۔
انہوں نے پاکستانی حفیہ اداروں اور اعلیٰ حکام سے اپنے بھائی کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے اس جرم کے مطابق سزا دی جائے ۔
لاپتہ رشید بلوچ کی ہمشیرہ نے کہا کہ میرے بھائی اور انکے دوستوں کی گرفتاری کے بعد انکی تشدد زدہ تصویریں سوشل میڈیا میں اپلوڈ کی گئی تھی جہاں انکے آنکھوں پر پٹیاں اور ہاتھ بندے ہوئے تھے لیکن اس کے بعد انکی کوئی خبر نہیں کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ انکے ساتھ لاپتہ ہونے والے تین نوجوان عبدالرب، سمیع اور بلال بلوچ بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں لیکن میرا بھائی اور انکے دیگر دوست تاحال لاپتہ ہیں ۔
انہوں نے ریاست کے اعلیٰ حکام سے اپنے بھائی کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ملکی آئین کے رو سے انصاف فراہم کیا جاۓ –