بچون کی تعلیم و تربیت میں والدین کا کردار- نیاز بلوچ

661

بچون کی تعلیم و تربیت میں والدین کا کردار

تحریر۔ نیاز بلوچ

دی بلوچسان پوسٹ

تعلیم و تربیت کیلئے والدین کی بنیادی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے بچّوں کو تعلیم حاصل کرنے اور تربیت دینے کیلئے اچھے تعلیمی اداروں میں داخل کریں۔ اس حوالے سے بچّوں کا جو بنیادی تربیت ہے وہ گھر میں والدین کے زیرنگرانی ہوتی ہے جہاں سے انکو کسی بھی کام کے کرنے یا پڑھنے میں بنیادی تربیت اور حوصلہ ملتی ہے۔ تب جاکر بچّہ تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ والدین کے تعاون اور متحرک کردار کے بغیر بچوں کی تعلیم و تربیت مشکل نہیں بلکہ نامکمن ہو جاتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کی تربیت میں والدین کا کردار بہت اہم ہے۔ تو اس ضمن میں یہ جاننا ضروری ہے کہ تعلیم اور تربیت کے میدان میں والدین کے کردار کے کیا فوائد ہیں اور والدین کے کردار سے اولاد پر کیا اثرات پڑ سکتے ہیں۔

والدین کا متحرک کردار

یہ ایک حقیقت ہے کہ بچّوں کی صحت اور زہنی نشو ونما میں والدین کا اہم کردار ہوتا ہے۔ اور انکے مستقبل میں کامیابی کا راز والدین کی تربیت کے پر منحصر ہے۔ جب گھر میں والدین اپنے بچّوں کو ٹائم دیکر انکی حوصلہ افزائی کر کے انکو اہمیت دیتے ہیں تو بچّوں کی زہنی نشو ونما بڑھ جاتی ہے۔ اور ان میں تخلیقی صلاحتیں پیدا ہوتی ہیں۔ زیادہ ڈانٹنے اور تنگ کرنے سے بچّے کی تخلیقی صلاحیتیں ختم ہوکر وہ احساس کمتری اور مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے۔ گو کہ انکو کسی بھی اچھے تعلیمی ادارے میں کیوں داخل نہ کی گئی ہو مگر انکی زہنی نشو ونما اور بچّے میں حوصلہ پیدا کرنا والدین پر منحصر ہوتا ہے۔

والدین کو ضروری ہے کہ وہ اپنے بچّوں پر اعتماد اور بھروسے کو بحال کریں۔ جب تک والدین اپنے بچوں پر اعتماد بحال نہیں کرتا اور انہیں انکی زہنی صلاحیتوں کے مطابق آزادی نہیں دیتے تو بچّے زہنی دباؤ کا شکار بن جاتی ہے۔ اور انکے تخلیقی صلاحتیں مر جاتے ہیں۔ ہاں البتہ ایسی آزادی نہیں جو معاشرتی اقدار کے منافی ہو لیکن مثبت کاموں میں بچے پر اعتماد کرکے انکو آزادی دینے سے انکے زہنی صلاحتیں خود بخود ابھرنے لگتے ہیں اور وہ بہتر اور پُر اعتماد انداز میں اپنے کام کو سرانجام دے سکتا ہے۔ کسی غلطی پر بچّے کو مشفقانہ انداز میں سمجھانا بھی بچّے کی زہنی نشوونما کیلئے بہت اہم ہے۔ چھوٹی اور معمولی غلطی سرزد ہونے کی صورت میں بچّے پر زہنی اور جسمانی تشدد سے وہ زہنی دباؤ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اور انکا اپنے اوپر اعتماد ٹوٹ جاتی ہے۔

والدین کا رویہ نارمل ہونا چاہئے۔ عام رائے کے مطابق سخت مزاج ہونے اور ڈانٹنے سے بچّے غلطیاں نہیں کرتے۔ لیکن اسکے بچّوں کی زہنی صلاحیتوں پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں کیونکہ بار بار ڈانٹنے اور نظر انداز کرنے سے بچّے ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔ چنانچہ والدین کو اپنے بچوں کو ٹائم دیکر انکے ساتھ دوستانہ اور قریبی تعلقات قائم رکھنا چاہئے تاکہ بچّے اپنے درپیش مشکلات کو انکے سامنے بیان کر سکیں۔ جب گھر میں والدین کی تربیت اچھی ہو تو بچے کی زہنی صلاحیتوں میں نکھار پیدا ہو جاتی ہے اور وہ تعلیمی اداروں میں پر اعتماد انداز میں اپنی پڑھائی کو جاری کر سکتی ہے۔ اس لئے یہ بات جاننا ضروری ہے کہ صرف اچھے تعلیمی اداروں میں بچّے کو داخل کرنے سے وہ اچھا تعلیم و تربیت حاصل نہیں کرسکتے بلکہ انکی کامیابی کے پیچھے والدین کی تربیت کا بنیادی اور اہم کردار ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں