بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا کہ ہمارے سرمچاروں نے 31 مئی بروز پیر، بولان کے علاقے مارواڑ میں قابض پاکستانی فوج کے غازہ بند سکاؤٹس 129 ونگ کی اویس کیمپ پر حملہ کرکے تین گھنٹوں کی طویل لڑائی کے بعد پورے کیمپ کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ بلوچ سرمچاروں نے حملے میں دشمن فوج کے مرکزی کیمپ میں موجود 24 اہلکاروں کو موقع پر ہی ہلاک کردیا جبکہ ایک اہلکار لانس نائک بلال سکنہ ڈیرہ اسماعیل خان کو گرفتار کرلیا، جسے بعد ازاں بلوچ قومی عدالت سے سزائے موت سنائے جانے کے بعد ہلاک کردیا گیا۔
ترجمان نے مطابق بلوچ سرمچاروں نے جامع منصوبہ بندی کے تحت دشمن کے اس اہم کیمپ کو مختلف اطراف سے گھیرنے کے بعد، دشمن کے لگائے گئے خاردار تار کاٹ کار سخت مقابلہ کرتے ہوئے کیمپ میں داخل ہوئے۔ تین گھنٹوں کی طویل لڑائی کے بعد بی ایل اے کے سرمچاروں نے دشمن کے کیمپ پر کامیابی کے ساتھ مکمل قبضہ حاصل کرلیا اور بھاری تعداد میں دشمن کے ہتھیار، گولہ بارود اور فوجی ساز وسامان اپنے قبضے میں لینے میں کامیاب ہوئے۔ حملے میں اس وقت کیمپ میں موجود تمام 24 اہلکاروں کو ہلاک کردیا گیا جبکہ ایک اہلکار کو زندہ گرفتار کیا گیا، جسے بعد ازاں بلوچ سرزمین پر حملے کی جرم میں سزائے موت سنائی گئی۔ حواس باختہ دشمن ہمیشہ کی طرح دروغ گوئی کا سہارا لیتے ہوئے اپنے ہلاک اہلکاروں کی تعداد اور بھاری شکست کو چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔
جیئند بلوچ نے کہا واضح رہے تنظیم کی جانب سے یکم جون کو مذکورہ حملے کی مختصر ذمہ داری قبول کی گئی تھی، جس میں دشمن کے ہلاک اہلکاروں کی تعداد بارہ بتائی گئی تھی۔ وہ حملے کی ابتدائی معلومات تھیں۔ ہلاک دشمن اہلکاروں کی درست تعداد پچیس ہے۔
حملے میں دشمن فوج کے ساتھ جھڑپ میں بلوچ لبریشن آرمی کے تین جانباز ساتھی انتہائی بہادری سے لڑتے ہوئے شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوئے، شہید ہونے والے بہادر ساتھیوں میں ہنگل مری عرف لیلا، آفتاب جتک عرف وشین اور شاویز زہری عرف سارنگ شامل ہیں۔ شہداء کو فوجی اعزاز کے ساتھ، بولان کے خاک میں سپرد گلزمین کردیا گیا۔
ترجمان نے مزید کہا تینوں شہید ساتھی بلوچ لبریشن آرمی کے ہر اول دستے کے رکن تھے، بلوچ لبریشن آرمی نے سنہ 2018 میں اپنے ہر اول دستے کا نام شہید سرمچار فتح قمبرانی کے جنگجوانہ اور دلیرانہ صلاحیتوں کے اعتراف میں انکے نام سے منسوب کرکے ” فتح اسکواڈ” رکھ دیا تھا۔ شہید فتح قمبرانی عرف چیئرمین نے ستمبر 2018 کو شاہرگ میں میشداری کے مقام پر قابض فوج کے کیمپ میں گھس کر قبضے کو کامیاب بنایا تھا۔ علاوہ ازیں فتح قمبرانی، متعدد اہم معرکوں میں کلیدی کردار ادا کرتا رہا تھا۔ فتح اسکواڈ میں تنظیم کے وہ چنیدہ نڈر سرمچار شامل ہیں، جو خداداد جنگی صلاحیتیوں کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ یہ خاص تربیت بھی حاصل کرچکے ہیں کہ وہ روبرو مقابلوں میں سرمچاروں کی قیادت کرتے ہوئے دشمن کے صفوں کو توڑ کر اندر داخل ہوجائیں۔ مارواڑ حملے فتح اسکواڈ کے تین جانباز سرمچار ہنگل مری، آفتاب جتک اور شاویز زہری نے اپنی جانوں کی پرواہ کیئے بغیر دشمن کا حفاظتی حصار انتہائی دلیری کے ساتھ توڑتے ہوئے، سرمچاروں کے دستے کو کیمپ کے اندر داخل ہونے کا راستہ فراہم کیا، جسکی وجہ سے دشمن کے اس اہم کیمپ پر سرمچار قبضہ کرکے تمام اہلکاروں کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہوئے۔
ترجمان کے مطابق کاہان کے رہائشی شہید ہنگل مری عرف لیلا 2006 سے تنظیم سے منسلک تھے۔ شہید ہنگل مری گذشتہ پندرہ سالوں سے انتہائی دلیری اور ذمہ داری کے ساتھ کاہان اور بولان کے محاذوں پر اپنے قومی فرائض سرانجام دے رہے تھے، ہنگل مری نے اپنے دلیری اور جنگی صلاحتیوں کے باعث پندرہ سالوں میں متعدد بار دشمن کو شکست دی اور تنظیم کے بہت سے اہم جنگی فتوحات میں کلیدی کردار ادا کیا۔
بی ایل اے فتح اسکواڈ کے جانباز شہید آفتاب یوسف جتک عرف وشین کا تعلق زہری سے تھا۔ شہید آفتاب جتک 2019 کو تنظیم میں شامل ہوئے تھے۔ آپ معاشیات کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے لیکن آپ نے اپنے قومی فرائض کا ادراک رکھتے ہوئے، اپنی موجودگی محاذ پر زیادہ ضروری سمجھا اور اپنی خدمات تنظیم کے سپرد کیں، آپ کے جنگی صلاحیتیوں اور دانشمندی کی وجہ سے، آپ کو بی ایل اے کے ایلیٹ یونٹ فتح اسکواڈ میں شامل کیا گیا، جہاں آپ نے بہت سے اہم حملوں میں ہر اول دستے میں شامل ہوکر سرمچاروں کی کامیابی و حفاظت کو یقینی بنایا۔
شہید شاویز زہری عرف سارنگ سکنہ زہری 2017 میں بی ایل اے میں شامل ہوئے تھے، آپ تین سالوں تک مختلف شہری محاذوں پر خدمات سرانجام دیتے رہے اور تنظیم کے کئی اہم منصوبوں کو کامیابی کے ساتھ پایہ تکیمل تک پہنچایا۔ شہید شاویز زہری ایک انتہائی مخلص، ایماندار اور بہادر ساتھی۔ آپ نے تنظیمی فیصلے کے تحت بولان کے محاذ پر اپنے خدمات پیش کیئے، جہاں آپ نے رضاکارانہ طور پر فتح اسکواڈ میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے، کئی اہم معرکوں میں دشمن کو شکست دینے میں اپنا کردیا ادا کیا۔
ترجمان نے کہا شہداء نے غلامی سے انکار کرتے ہوئے، ایک آزاد انسان کی زندگی کو چنا، وہ بہادری کے ساتھ ایک آزاد انسان کی طرح جیئے اور ایک آزاد انسان کی طرح رخصت ہوکر بی ایل اے، تحریک اور پوری قوم کیلئے منزل کے نشان کو اپنے لہو سے مزید منور کرگئے۔ بی ایل اے شہید ہنگل مری، شہید آفتاب جتک اور شہید شاویز زہری کو سرخ سلام پیش کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ ہم اپنے شہداء کو کبھی فراموش ہونے نہیں دیں گے اور انکا بدلہ آزادی کی صورت میں لینگے۔
جیئند بلوچ نے کہا بی ایل اے قابض پاکستان اور اس کے جرائم میں شریک دشمنوں پر واضح کرتی ہے کہ وہ بلوچ وطن پر قبضہ اور لوٹ کھسوٹ جاری نہیں رکھ سکتے، بلوچ سرمچاروں کے حملے واضح کرچکے ہیں کہ وہ کسی بھی مقام پر حملے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور انہیں بھاری شکست دے سکتے ہیں۔