بلوچستان کے علاقے بولان میں آج چوتھے روز بھی مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن جاری ہے۔
اطلاعات کے مطابق بزگر، لکڑ، سانگان، جالڑی، جعفری، زردآلو، سجاول، تیری کور اور سفرباش سمیت ہرنائی کے مختلف علاقوں میں زمینی اور فضائی آپریشن جاری ہے۔ گذشتہ دنوں مارواڑ اور گردنواح کے علاقوں میں جیٹ طیاروں نے بھی آپریشن میں حصہ لیا جہاں مختلف مقامات پر بمباری کی گئی۔
ذرائع کے مطابق مارواڑ حملے کے بعد بولان کے مختلف اطراف میں آپریشن کی جارہی ہے۔ آپریشن میں پاکستان فوج کے کمانڈوز بھی حصہ لے رہے ہیں جبکہ علاقہ محصور ہونے اور مواصلاتی نظام کی بندش کے باعث بروقت جانی اور مالی نقصانات حوالے سے معلومات نہیں مل سکی ہے۔
حکام نے تاحال فوجی آپریشن کے حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔
خیال رہے پیر کے روز بولان کے علاقے ماوارڈ میں ایک شدید نوعیت کے حملے میں مسلح افراد نے پاکستان فوج کے پوسٹ کو نشانہ بنانے کے بعد قبضے میں لیا اور اسلحہ و گولہ بارود اپنے ہمراہ لے گئے۔ پاکستان فوج کے تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے حملے کی تصدیق کی جبکہ حکام اس وقت تک گیارہ فورسز اہلکاروں کے ہلاکت کی تصدیق کی ہے جن میں سے ایک کی لاش گذشتہ رات ملی تھی جبکہ دو اہلکار لاپتہ ہیں۔
مذکورہ حملے کی ذمہ بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔ تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے گذشتہ روز تفصیلی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بند سکاؤٹس 129 ونگ کی اویس کیمپ پر حملہ کرکے تین گھنٹوں کی طویل لڑائی کے بعد پورے کیمپ کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ بلوچ سرمچاروں نے حملے میں دشمن فوج کے مرکزی کیمپ میں موجود 24 اہلکاروں کو موقع پر ہی ہلاک کردیا جبکہ ایک اہلکار لانس نائک بلال سکنہ ڈیرہ اسماعیل خان کو گرفتار کرلیا، جسے بعد ازاں بلوچ قومی عدالت سے سزائے موت سنائے جانے کے بعد ہلاک کردیا گیا۔
ترجمان نے بیان میں بی ایل اے کے تین مزاحمت کاروں کے مارے جانے کی بھی تصدیق کی جن میں ہنگل مری عرف لیلا، آفتاب جتک عرف وشین اور شاویز زہری عرف سارنگ شامل ہیں۔
تنظیم کی جانب سے مذکورہ مزاحمت کاروں کی تصاویر سمیت قبضے میں لیے گئے اسلحہ اور گولہ بارود کی بھی تصویر جاری کی گئی۔
یاد رہے کہ رواں برس بلوچستان میں پاکستانی فورسز پر حملوں میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے۔ رواں برس 10 مئی کو کوئٹہ اور تربت میں دو مختلف واقعات میں ایف سی کے کم از کم تین اہلکار ہلاک جب کہ پانچ زخمی ہوئے تھے۔
اس سے قبل بھی بلوچستان کے ضلع ژوب میں ایک حملے میں ایف سی کے چار اہلکار ہلاک جب کہ چھ زخمی ہوگئے تھے۔