بولان: تین گھنٹے جاری جنگ میں نائب صوبیدار سمیت دس اہلکار ہلاک، سات زخمی – سرکاری زرائع

1118

سکیورٹی آفیسر کے مطابق چیک پوسٹ پر اس وقت 25 اہلکار موجود تھے جنہوں نے کئی گھنٹوں تک مقابلہ کیا۔ فائرنگ کی زد میں آکر پوسٹ کمانڈر نائب صوبیدار اعجاز علی سمیت دس اہلکار ہلاک اور سات زخمی ہوئے جبکہ چھ محفوظ رہے۔

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواح میں فرنٹیئر کور پر پیر کی شب ہونے والے حملے میں ہلاک اہلکاروں کی تعداد دس تک پہنچ گئی ہے۔

وزیرداخلہ بلوچستان ضیا اللہ لانگو نے اردو نیوز سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ دس ایف سی اہلکاروں کی میتیں کوئٹہ کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال پہنچادی گئیں۔

انہوں نے بتایا کہ حملے میں سات ایف سی اہلکار بھی زخمی ہوئے جنہیں سی ایم ایچ میں داخل کردیا گیا۔ زخمیوں میں ایک اہلکار کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

یہ حملہ پیر کی شام کو کوئٹہ کے مشرق میں تقریباً 70 کلومیٹر دور مارواڑ کے قریب پیر اسماعیل زیارت کے مقام پر فرنٹیئر کور بلوچستان غازہ بند سکاؤٹس 129 ونگ کی اویس چیک پوسٹ پر کیا گیا تھا۔

کوئٹہ اور بولان کے درمیان واقع اس پہاڑی علاقے میں کوئلے کے وسیع ذخائر پائے جاتے ہیں۔

کوئٹہ میں تعینات سکیورٹی فورسز کے ایک سینیئر آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ جدید ہتھیاروں سے لیس بیس سے زائد حملہ آوروں نے چیک پوسٹ کو مختلف اطراف سے گھیرے میں لے کر حملہ کیا۔ انہوں نے کلاشنکوف، سنائپر بندوقوں اور دیگر چھوٹے ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ کی۔

سکیورٹی آفیسر کے مطابق چیک پوسٹ پر اس وقت 25 اہلکار موجود تھے جنہوں نے کئی گھنٹوں تک مقابلہ کیا۔ فائرنگ کی زد میں آکر پوسٹ کمانڈر نائب صوبیدار اعجاز علی سمیت دس اہلکار ہلاک اور سات زخمی ہوئے جبکہ چھ محفوظ رہے۔

پیر کی شب کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے چار اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ’ایف سی کی جوابی کارروائی میں چار سے پانچ حملہ آور مارے گئے جبکہ سات سے آٹھ زخمی ہوئے ہیں۔‘

آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ کوئٹہ کے ساتھ ساتھ تربت میں بھی ایف سی کی گاڑی کو آئی ای ڈی کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جس میں دو ایف سی اہلکار زخمی ہوگئے۔

تربت حملے کی ذمہ داری کالعدم علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی تاہم کوئٹہ کے قریب پیر اسماعیل زیارت میں ایف سی کی چوکی پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی تنظیم نے قبول نہیں کی۔

پیر اسماعیل زیارت اور اس سے ملحقہ مارواڑ، مارگٹ، شاہرگ اور قریبی علاقوں میں ایف سی کی چوک پوسٹوں پر اس سے پہلے بھی اس طرز کے حملے ہوچکے ہیں۔ 9 مئی کو مارواڑ میں ایف سی کی چوکی پر حملے میں تین اہلکار ہلاک ہوئے تھے، حالیہ دنوں میں بلوچستان میں سکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ صرف گذشتہ ایک ماہ کے دوران بلوچستان میں ایف سی پر نصف درجن سے زائد حملوں میں کم از کم 25 اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔