بولان آپریشن، جیٹ طیاروں کی بمباری، حملے میں 25 اہلکار مارے گئے – ذرائع

885

بلوچستان کے علاقے بولان میں آج تیسرے روز بھی پاکستان فوج کی جانب سے آپریشن جاری ہے۔ فوجی آپریشن مارواڑ سے متصل علاقوں سمیت شاہرگ اور گردنواح میں کی جارہی ہے۔

علاقائی ذرائع کے مطابق پاکستان فوج آپریشن میں گن شپ ہیلی کاپٹروں اور جیٹ طیاروں کو استعمال میں لارہی ہے۔ گذشتہ دنوں مارواڑ اور گردنواح میں جیٹ طیاروں نے مختلف مقامات پر بمباری کی۔ فوجی آپریشن کے دوران تاحال کسی قسم کی گرفتاری یا جانی نقصانات کے حوالے سے معلومات تک رسائی ممکن نہیں ہوسکی ہے۔

دوسری جانب باوثوق ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ مارواڑ حملے میں فورسز کے 25 اہلکار مارے گئے ہیں۔ جن میں صوبیدار اور نائب صوبیدار بھی شامل ہیں۔

خیال رہے ایک سیکورٹی آفیسر نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ چیک پوسٹ پر اس وقت 25 اہلکار موجود تھے جنہوں نے کئی گھنٹوں تک مقابلہ کیا۔

یہ حملہ پیر کی شام کو کوئٹہ کے مشرق میں تقریباً 70 کلومیٹر دور مارواڑ کے قریب پیر اسماعیل زیارت کے مقام پر فرنٹیئر کور بلوچستان غازہ بند سکاؤٹس 129 ونگ کی اویس چیک پوسٹ پر کیا گیا تھا۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بیان جاری کیا تھا کہ مارواڑ کے پہاڑی سلسلے پیر اسماعیل زیارت کے قریب مسلح افراد نے ایف سی 129 ونگ کی چوکی کو نشانہ بنایا جس میں چار اہل کار ہلاک جب کہ چھ زخمی ہوگئے۔

بعد ازاں وزیر داخلہ بلوچستان ضیا اللہ لانگو نے بتایا کہ حملے میں دس اہلکار مارے گئے ہیں۔ دس ایف سی اہلکاروں کی میتیں کوئٹہ کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال پہنچادی گئیں۔

پیر کی شب کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے چار اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’ایف سی کی جوابی کارروائی میں چار سے پانچ حملہ آور مارے گئے جبکہ سات سے آٹھ زخمی ہوئے ہیں۔‘ تاہم آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔ بی ایل اے ترجمان جیئند بلوچ نے ایک مختصر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تفصیلی بیان بعدازاں جاری کیا جائے گا۔