بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لیے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو4361 دن مکمل ہوگئے، پشتون تحفظ موومنٹ کوئٹہ زون کے عہدے داروں اور سماجی کارکن حمیدہ نور بلوچ، خالدہ ایڈوکیٹ بلوچ نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ اظہار یکجہتی کیلئے آنے والوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے رپورٹ جاری ہوا ہے جس میں لکھا گیا تھا کہ زیر خراست بلوچوں کی زندگیوں کو سخت خطرہ ہے بلوچستان میں لاپتہ ہونے والے افراد کی گولیوں سے چھلنی اور تشدد زدہ لاشیں ملنے کے واقعات میں تیزی آئی ہے –
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز دنیا بھر کے لوگوں سے ہنگامی اپیل کرتی ہے کہ وہ پاکستانی اور بلوچستان حکومت کو خطوط لکھ کر ان سے مطالبہ کریں کہ وہ بلوچوں کی حراست کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائیں اور اس کے ذمہ داروں کو سزا دلوائیں اور ساتھ ہی ان افراد کو فی الفور رہا کیا جائے یا انہیں کسی اعلانیہ سرکاری قید خانے منتقل کیا جائے –
ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اور یہاں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی جاری ہے –
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے عالمی ادارے بھی واضح کرچکے ہیں کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا صورتحال سنگین ہیں –