بلوچستان میں کالجز کی مخدوش حالت اور غیر فعالی نہایت ہی تشویشناک ہے – بساک

116

بلو چ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بلوچستان میں کالجز کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں میں سہولیات کے فقدان اور معیاری تعلیمی نظام کے نہ ہونے کے باعث نوجوان نسل تعلیم کے حصول سے قاصر ہیں۔ بلوچستان میں مختلف اضلاع کے تحصیلوں میں کالجز تک موجود نہیں جبکہ قائم شدہ کالجز کی حالت نہایت ہی مخدوش اور تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی نظام دوسرے صوبوں کے نسبت ابتری کا شکار ہے جس کے باعث بلوچستان میں ناخواندگی کا تناسب دوسرے صوبوں سے زیادہ ہے۔ بلوچستان میں بڑھتی ناخواندگی کے تناسب کا بنیادی سبب معیاری تعلیمی اداروں کا نہ ہونا ہے۔ تعلیمی اداروں میں کمی کے باعث جہاں ایک جانب نوجوان نسل تعلیم جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہے وہیں ناخواندگی کے بڑھتے تناست کی وجہ سے معاشرتی بگاڑ جیسے عنصر میں آئے روز بڑھوتری دیکھی جا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے مختلف اضلاع کی تمام تحصیلوں میں تاحال کالج تک قائم نہیں کی گئی جبکہ مختلف اضلاع میں قائم شدہ کالجز کا انفراسٹرکچر مخدوش حالت میں ہے اور تمام کالجز میں مخلف شعبوں کےلیے مقرر کردہ اسٹاف تاحال موجود نہیں ہے۔ ڈگری کالج نال کی اپ گریڈیشن کے لیے تنظیم کی جانب سے مختلف اوقات میں حکومتی نمائندوں سے ملاقاتیں کی گئیں اور گذشتہ سال اپ گریڈیشن کے باوجود تاحال کالج کے مختلف شعبوں کے لیے بھرتیاں نہیں کی گئیں۔ اِسی طرح ڈگری کالج بارکھان میں بھی چند اساتذہ پر مشتمل اسٹاف کے ساتھ تمام شعبہ جات میں تدریسی عمل جاری ہے۔ بلوچستان کے تمام ڈویژنوں میں کالجز مکمل طور پر غیر فعال اور متعلقہ اسٹاف موجود نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ڈیرہ غازی خان اور تونسہ شریف میں قائم کالجز بھی مکمل طور پر غیر فعال ہیں اور اِن کالجز کے استاتذہ نجی اکیڈمیاں تشکیل دے کر طالبعلموں کے لیے مفت تعلیم کے دروازے بند کیے ہوئے ہیں۔

اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں کالجز کی غیر فعالیت نہایت ہی تشویشناک ہے۔ کالجز میں سہولیات کا فقدان اور اسٹاف کی کمی نوجوانوں کے علمی راہ میں رکاوٹ بنتی جارہی ہے۔ ہم حکومت وقت سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان کے کالجز میں سہولیات کےلیے فنڈز کا اجرا کیا جائے اور کالجز میں تدریسی عمل کو جاری رکھنے کےلیے نئی بھرتیاں کرتے ہوئے تمام شعبوں کےلیے اساتذہ مقرر کیے جائیں۔ اگر بلوچستان کے کالجز میں سہولیات کی عدم دستیابی کا تسلسل جاری رہا اور تدریسی عمل کےلیے اساتذہ کی بھرتیاں عمل میں نہیں لائی گئی تو بلوچستان کے تمام ڈویژن میں احتجاجی عمل کو جمہوری حق محفوظ رکھتے ہیں۔