پنجگور کے علاقہ کیلکور میں ہونے والے واقعے پر بلوچ وومن فورم نے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے شدید افسوس کا اظہار کیا اور حکومتی کارکردگی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ بلوچستان میں تیزی کے ساتھ خواتین کے ساتھ ہونے والے ریپ کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے جس میں ایف سی کے برائے راست ملوث ہونے کے گواہ موجود ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ خواتین اس سے پہلے بھی کئی فوجی آپریشنوں میں جبری طور پر لاپتہ کئے گئے ہیں اور اب تواتر کے ساتھ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے اطلاعات آرہی ہیں جس میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات شامل ہیں۔
گذشتہ مہینے ہوشاپ میں کمسن بچہ امیر مراد کے ساتھ ایف سی اہلکار کی جنسی ہراسگی کا واقعہ سامنے آیا، آواران میں والد نے اپنی آبرو بچانے کے لئے اپنا جان قربان کردی اور بلوچستان کے دیگر علاقوں سے جنسی زیادتی ، جنسی تشدد اور اجتماعی سزا کے طور پر خاندانوں کو نشانہ بنانے کے واقعات سامنے آرہے ہیں جو بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا تسلسل ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ وومن فورم کا یہ موقف ہے کہ خواتین اور بچوں کا سیاسی مسائل اور سیاسی عدم استحکام سے کوئی تعلق نہیں، خواتین اور بچوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنا انہیں جنسی تشدد کا نشانا بنانا اجتماعی سزا کا تسلسل ہے جو نہ صرف ملکی قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ بین الاقوامی اور انسانی بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے ۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں حکومت اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کا ایسے غیرانسانی واقعات پر خاموش ہونا تشویش کا سبب ہیں۔ حکومت فوری طور پر ان واقعات کا نوٹس لیں اور اس واقعے ملوث ملزمان کو گرفتار کر کہ انصاف کے تقاضے پورے کریں اور صرف قانون سازی نہیں بلکیں ان واقعات کو روکنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔
ترجمان نے مزید کہا انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے بلوچ خواتین پر ہونے والے جنسی تشدد اور جنسی زیادتی کے واقعات کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔