الوداع! شہید لیلا تحریر: کاہان بلوچ

544

 

بلوچ قومی تحریک میں بہت سی ایسی داستانیں ملتی ہیں جو ہمیں سونے نہیں دیتیں، یہاں ہر دن قابل نوجوان ہم سے بچھڑتے ہیں، الگ ہوتے ہیں۔ میں مختلف آزادی پسند نوجوانوں سے مختلف اوقات میں ملا ہوں جن میں سے کئی دوستوں نے اپنا قومی فرض ادا کیا، قومی فرائض کی بجاآوری میں جان دینے والے ان شہید دوستوں میں سے ایک ماروڑا حملے میں شہید ہونے والے سنگت لیلا ہیں۔

شہید لیلا کی تعریف میں نے کئی ایک دوستوں سے سنا لیکن انہیں دیکھنے کے بعد یقین ہوگیا کہ واقعی شہید لیلا قابل تعریف شخص ہیں۔ کوہستان مری میں ایک دوست نے بتایا کہ لیلا(چھوٹا) کا نام اس لیے رکھا گیا کیونکہ وہ چھوٹی عمر سے ہی اپنے قومی فرائض سے آگاہ تھا اور اسی آگاہی کے تحت وہ بلوچ قومی تحریک میں شامل ہوا،اس نے اپنی تکالیف اور محنت سے کوہستان مری میں ایک مثال قائم کیا۔ شہید لیلا کے ساتھ میری ملاقات گزشتہ سال ستمبر کے مہینے بمبور میں ہوئی۔ پہلی ملاقات میں ہم دونوں ایسے دوست بن گئے جیسے کہ ہم کئ سالوں سے ایک دوسرے کے دوست ہوں پھر ہماری دوستی بہت گہری ہوتی گئی۔ جب ہم جدا جدا ہوتے تو ریڈیو سے احوال کرتے تھے۔

ملاقات کے ایک ہفتے بعد ہماری پہلی گشتی ٹیم تیار ہوئی میں اور شہید لیلا فرنٹ لائن پر تعینات تھے۔ اس گشت کے بعد میں نےکئی سنگتوں کو لیلا کے بارےمیں بتایا اور اس کی جنگی خدمات کی داستانیں سنائیں۔ شہید لیلا خوش مزاج اور مخلص ساتھی تھا ہم اکثر ایک دوسرے سے ہنسی مزاق کرتے تھے اور ہمیشہ خوش تھے۔ اسی خوش مزاجی کی وجہ سے میں اکثر شہید لیلا کے ساتھ گشت پر جاتا اور خوب مذاق کرتے تھے۔

ہمارے سینیئر ساتھیوں نے کمیٹی میں یہ فیصلہ کیا کہ کاہان کے علاقے کوٹڑی میں فوجی کیمپ پر قبضہ کرنا ہے۔کاہان کوٹڑی فوجی کیمپ قبضہ کرنے میں شہید لیلا کا بہت بڑا کردار تھا، وہاں شہید لیلا اور کچھ دوستوں کی دلیری اور دلیرانہ لڑائی کے سبب پوسٹ پر قبضہ ہوا اور کاہان لڑائی کے بعد دوستوں کا فیصلہ ہوا کہ ابھی ہمیں بولان میں جانا ہے۔ اس دوران یہ فیصلہ کیاگیا کہ شہید لیلا راستے میں واپس کاہان جائے گا۔ تو راستے میں شہید لیلا نے کہا کہ میں بولان آؤں گا ساتھیوں سے بھی ملاقات ہوگا اور اس کے بعد ہم بولان آگئے۔ وہاں مختلف دوستوں سے ملاقات ہوئی اور شہید لیلا نے خوش مزاجی، مخلصی اور ایمانداری کی وجہ سے بولان میں دوستوں کو بہت متاثر کیا۔

شہید لیلا کو عیدالفطر کےبعد واپس جانا تھا لیکن شہید لیلا نے گزارش کیا کہ میں اس بار ماروڑا جنگ میں حصہ بننا چاہتا ہوں اور وہ بھی فرنٹ لائن پر۔

شہید لیلا کی درخواست منظور ہوئی اور ساتھ ساتھ ان کی بہادری کی وجہ سے شہید لیلا کو فتح اسکواڈ میں بھی شامل کیا گیا۔ فتح اسکواڈ میں شامل ہونے پر وہ انتہائی خوش تھا۔ شہید لیلانے ایک دن پہلے اپنے ایک دوست کو فون کیا اور خوشی سے کہا کہ میں اس بار فتح اسکواڈ میں شامل ہوں اور اپنے دوست سے کہا کہ ہمارے دوستوں کیلئے نیک دعائیں کریں۔

ہمارے مشن کےآخری دن ہمارے ایک سینئر کمانڈر نے مجھےاور لیلا کو آواز دیا میں نے جھٹ سے جی کا جواب دیا اور سنگت نے کہا لیلا کہاں ہے ؟ میں نےجواب دیا اس طرف ، پھر سنگت نے مجھے اور لیلا سے کہا تم پانچ ساتھی پہلے جاؤ گے دشمن کی حرکت دیکھو گے اور جو کچھ حرکت ہو ہمیں خبر دیتے رہو ہم چل پڑے اور یہ سفر تقریباً چالیس منٹ کا تھا ہم اپنے جانبازسپاہی لیلا کے ساتھ مذاق اور شغل شغال کرتے وہاں پہنچے ریکی کا کام کرتے رہے، تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کے بعد ہمارے دوسرے ساتھی بھی پہنچ گئے۔

جب ہم آخری ٹارگٹ پر تھے تو تمام دوستوں نے ایک دوسرے سے الوداع کیا اور شہید لیلا نے ایک بار پھر ہاتھ اوپر کرکے مسکرا اور الوداع کیلئے ہاتھ کا اشارہ کیا میں نے بھی مسکرا کر سلام کیا اور الوداع کا اشارہ کیاکیونکہ شہید لیلا دوسرے یونٹ میں تھا۔ اس کے بعد ہمارے جانباز سپاہی دشمن پر چیل کی طرح حملہ آورہوئے۔ لڑائی کے دوران ہمارے دو جانباز سپاہی سارنگ اور وشین شہید ہوئے۔سارنگ اور وشین کی شھادت کی وجہ سے شہید لیلا نے فیصلہ کیا اور کیمپ کے اندر گھسنے کی کوشش کی تو ایک دوست نے روکا۔ ساتھی کا کہنا ہےکہ شہید لیلا اور میں ایک جگہ مورچہ زن تھے دوست کا کہنا ہے کہ میں نے لیلا سےکہاکہ میں آپ کو کور دونگا آپ دائیں مورچہ کلئیر کریں اور اس کے بعد تم مجھے کور دینا میں سامنے والا مورچہ کلئیر کردونگا۔ لیلا فائر کرتے ہوئے آگے بڑھا اسی دوران مجھ پر فائر ہوا تو میں تھوڑا سائیڈ ہوا اور جوابی فائر کیا۔ پھر میں نے لیلا کو آواز دیا لیکن دیکھا کہ شہید لیلا بہت دور اندر تک گیا ہے ۔ میں بھی آگے چلا گیا، لیلا کو آواز دی کہ وہ واپس پیچھے آئے۔ شہید لیلا ہمیں نہیں سن رہا تھا۔ وہ لڑتا ہوا آگے گیا اور ایک جگہ مورچہ لے کر بیٹھ گیا اور لڑتا رہا۔ میں نے پھر لیلا سے چلا کر پوچھا کیا ہوا؟ شہید لیلا نے کہا گولی لگ گئی ہے، زخمی ہوں اور مجھے اشارہ دیا کہ اندر مت آنا۔ شہید لیلا کو ساتھیوں کی شہادت کی وجہ سے بہت گہرا صدمہ پہنچا تھا، وہ غصے میں دشمن کیمپ کےاندر گھس گیا تھا اور دوشمن پر کاری ضربیں لگاتا کافی آگے بڑھ گیا تھا۔

دوست ایک دوسرے کو کور دیتے ہوئے آگے بڑھے اور شہید لیلا کو وہاں سے نکالا۔ کیمپ پر قبضے کے بعد لیلا زخمی حالت میں ہمارے ساتھ تھا۔ لیلا آزاد و زندہ انسان تھا اسلئے وہ شدید زخمی ہونے کے باجود بھی باحوصلہ اور پرعزم تھا، اسے معلوم تھا کہ بولان کے پہاڑوں میں اس کا علاج شاید ممکن نہ ہو اور وہ شہید ہو جائے لیکن اس کی آنکھوں میں موت کا زرا برابر بھی خوف نہیں تھا۔

ماروڑا حملے میں شہید ہونے والے وہ تیسرے ساتھی تھے پہلے شہید سارنگ دوسرا وشین اور تیسرا شہید لیلا جو پہلے شدید زخمی ہوا اور بعد میں ہم سے جسمانی حوالے سے جدا ہوا لیکن شہید لیلا کا فکر، ان کی سوچ اور ان کی قربانیان تاریک راہوں میں چراغوں کی مانند ہماری رہنمائی کرتی رہیں گے۔

 


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں