آفتاب وشین! تم بلوچستان کے آفتاب ہو
تحریر: بالاچ زہری
دی بلوچستان پوسٹ
شہید آفتاب بلوچ ایک فکری و سماجی انسان تھے اور انسان دوستی کے اعلیٰ مثال تھے اور نہایت ہی قابل احترام طالب علم تھے۔ وہ راولپنڈی کے مشہور یونیورسٹی (پیر مہر علی شاہ ایریڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی) میں جامعہ معاشیات میں پڑھ رہے تھے انہوں نے ناصرف شعبہ معاشیات میں کردار ادا کیا بلکہ وہ انسانیت اور بلوچ قوم کیلئے، سیاسی و سماجی مسائل پر غور و فکر کے ساتھ ساتھ تحمل سے چیزوں پر بحث و مباحثہ کرتے رہتے تھے۔
آفتاب بلوچ نے پڑھائی کے ساتھ ساتھ اسٹوڈنٹس پولیٹکس میں اپنا حصہ ڈالا اور انتہائی خلوص اور خالص نیتی سے اپنا کردار سر انجام دیا۔ آپ نے بلوچستان میں تعلیم کو پایا تکمیل تک پہنچانے کیلئے اپنے آبائی علاقے (زہری، خضدار) میں لائبریری اور کتابی کلچر کو عام کرنے میں نپاتلا اور بھرپور کوششیں کیں۔
آفتاب بلوچ نے بلوچستان میں ساحل و وسائل کی لوٹ کھسوٹ کے خلاف طالب علمی ہی کے دوران بات چیت اور آواز اٹھائی۔ اور اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان کی محرومیوں کے بارے میں ڈھیر ساری تحریریں نوشت کیں۔
یونیورسٹی میں آفتاب بلوچ کا آخری سال گزر رہا تھا اور اس نے پچھلے سارے سمسٹرز میں اعلیٰ گریڈز حاصل کرنے کے بعد یہ سوچا تھا کہ بیچلر کے بعد بھی پڑھائی کو جاری رکھوں۔ مگر وہ پڑھائی اور زندگی کی عیش و آرام کو ترک کر کے مادر وطن کیلئے ہمیشہ کیلئے قربان ہوئے۔
آفتاب بلوچ ایک ایسی شخصیت کے مالک تھے جس کے سامنے سب لوگ برابر تھے۔ اور شاید ہی کوئی ایسا شخص دنیا میں ہو جو شھید آفتاب بلوچ سے ناراض رہا ہو۔ آپ کے دل میں کسی بھی شخص کے بارے میں بغض، عداوت یا حسد نہیں تھا۔ آج بھی نا صرف ان کو بلوچ بلکہ کوئی بھی شخص (چاہے وہ سندھی ہو یا پٹھان) اس کی شخصیت کو سلام پیش کرتا ہے۔
شھید آفتاب بلوچ ایک پختہ دل اور فکری شخصیت کے مالک تھے جس نے ہر نشست پہ بلوچ اور بلوچستان کی آسودہ حالی کیلئے دن رات کو ایک کیے۔ اور بلوچ و بلوچستان کی نامرادی اور حرماں نصیبی کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔
شھید آفتاب بلوچ ایک نظریاتی انسان تھے ، جس نے اپنے نظریہ کیلئے اپنی جان کا نظرانہ پیش کیا اور ایک قدم بھی پیچھے کی طرف رجوع نہیں کیا۔ دنیا جب تک ہے آفتاب بلوچوں کے دل میں زندہ اور ہنستا رہے گا۔ بلوچستان ایسے شخصیات کو تا قیامت نہیں بھولے گا۔ اور آفتاب ہر وقت بلوچستان کیلئے ایک روشن چراغ اور آفتاب رہے گا۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں