تعلیم صرف تدریس عام ہی کا نام نہیں ہے۔ تعلیم ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے ایک شخص اور قوم خود آگہی حاصل کرتی ہے۔ تعلیم حاصل کرنے سے قوم میں شعور پیدا ہوتا ہے اور شعور یافتہ قومیں اپنے دشمن، دوست اچھے برے سب چیزوں کو آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔
تعلیم کے ذریعے ہم اپنے آنے والی نسلوں کو اچھی تربیت دے سکتے ہیں اور ان میں شعور پیدا کر سکتے ہیں۔
ہمارا معاشرہ عورت اور مرد پر قائم ہے۔ دونوں معاشرے کے اہم حصے ہیں ان میں سے کسی ایک کے بغیر یہ معاشرہ قائم نہیں رہ سکتا ۔معاشرے کی فلاح و بہبود کیلۓ دونوں کا کردار اہم ہے۔ جس طرح مرد اور عورت معاشرے کا حصہ ہیں اُسی طرح دونوں کا تعلیم یافتہ ہونا بھی ضروری ہے ۔کیونکہ تعلیم کے بغیر کوئی بھی قوم ترقی نہیں کرسکتی ۔
تعلیم مرد اور عورت دونوں پر فرض ہے۔ ہمارے پیارے نبیﷺ نے فرمایا “اگر تمیں تعلیم حاصل کرنے کیلئے چین بھی جانا پڑے تو چلے جاؤ ” اسکا مطلب ہے کہ تعلیم ہمارے لیئے بےحد ضروری ہے۔
اسلام نے عورت کو معاشرے میں عزت کا مقام دیا ہے اور عورت کو دینی اور دنیاوی تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی ہے۔
تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے ہر انسان کو تعلیم حاصل کرنا چائیے لیکن کچھ کم عقل لوگ سوچتے ہیں کہ اگر عورت تعلیم یافتہ ہوگی تو وہ خود مختار بن جائیگی اور ہماری کوئی بات نہیں مانے گی، ایسا سوچنا غلط ہے کیونکہ تعلیم انسان کو ایک قابل شخص بناتا ہے اور انسان اپنا بُرا بھلا سب کچھ سمجھنے لگ جاتا ہے۔ اسی طرح تعلیم حاصل کرنے کے بعد عورت میں شعور پیدا ہوتا ہے وہ سمجھ جاتا ہے کہ کب کہاں اور کیسے اٹھنا، بیٹھنا اور کیا کہنا ہے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے۔
شادی زندگی کا ایک حصہ ہے اور تعلیم بھی زندگی کا ایک اہم حصہ۔ لیکن اگر ہم اپنے معاشرے پر ایک نظر ڈالیں تو ہمیں بہت سی ایسی لڑکیاں ملینگی جنہیں پرائمری مڈل یا میٹرک کے بعد پڑھائی کرنے سے روکا گیاہے کہ اب تم جوان ہوگئی ہو گھر سے باہر جانے اور پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ تم گھر کے کام کاج سیکھ لو، کل کو تمھاری شادی ہوگی تو سسرال والے کیا کہینگے کہ امی نے کچھ نہیں سکھایا اگر گھر کا کام نہ سیکھنے کے طعنے سے اتنا ڈر لگتا ہے تو اس بات سے بھی ڈرنا چاہیے کہ کل کو کوئی لڑکا یہ کہہ کر آپکی بیٹی کو ٹھکرا دے کہ وہ ایک انپڑھ ہے تو تب کیا کرینگے؟ یہ بھی ایک سوچنے والی بات ہے۔
ہمارے یہاں کچھ لوگ شادی کرنے کے بعد لڑکیوں کو تعلیم چھوڑنے کی بات کرتے ہیں کہ اپنا تعلیم اب آگے جاری مت رکھنا ہمارے خاندان میں اجازت نہیں ملتی۔ نا چاہتے ہوۓ بھی ان بے چاری لڑکیوں کو اپنی خواہشات کا گلہ گھونٹنا پڑتا ہے۔ کیونکہ اگر وہ پڑھنا چاہیں بھی انہیں اجازت نہیں ملتی پتہ نہیں ایسا لوگ کیوں کرتے ہیں؟ لڑکیوں کے بھی خواہشات ہوتے ہیں۔ وہ بھی پڑھنا چاھتے ہیں۔ کچھ کرنا چاھتے ہیں۔ لیکن انہیں موقع نہیں دیا جاتا۔ شادی اُس انسان سے کرنی چائیے جو ہمیں سمجھے ہمارے جائز خواہشات کو پورا کرنے کی کوشش کرے۔
کچھ تنگ نظر لوگ سمجھتے ہیں کہ عورت کے پڑھنے کا کیا فائدہ۔ عورت کو تو گھر اور بچے سنبھالنے ہیں۔ اور عورت کو گھر کا کام کاج کرنا ہے، لیکن لوگ اس بات کو پتہ نہیں کیوں بھول جاتے ہیں کہ بچے اور گھر کو عورت سنبھالتی ہیں اور بچے کا پہلا درس گاہ ماں کی گود ہوتی ہے بچہ یا بچی اپنی ماں سے سیکھتے ہیں۔ اگر ماں تعلیم یافتہ ہوگی تو وہ بچوں کی اچھے طریقے سے تربیت دے گی۔ اور بچے کو بچپن سےتیار کرنا شروع کر دے گی۔ بچے میں شعور پیدا کریگی اور بچوں کو معاشرے میں اچھے طریقے سے رہنے کا ہنر سکھا ئےگی اور دوسروں کی مدد کرنا اور لوگوں کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آنے کا ہنر سکھا دیگی ۔
اس بات کا تاریخ گواہ ہے کہ اگر کسی مرد نے تعلیم حاصل کی ہے تو تعلیم اس تک محدود رہتا ہے اگر کسی عورت نے تعلیم حاصل کی سمجھو ایک قوم تعلیم یافتہ بن گئی۔ کیونکہ مرد سارا دن کام کاج کے سلسلے میں باہر رہتا ہے لیکن عورت گھر میں ہوتی ہے وہ اپنے بچوں کو پڑھاتی ہے اور اگر کسی گھر میں چھوٹے بہن بھائی موجود ہیں تو اُنہیں بھی پڑھاتی ہے۔ اسی طریقے سے معاشرے میں تبدیلیاں آجاتی ہے۔
اگر عورت تعلیم یافتہ بن جائیگی تو اپنے حق کیلۓ لڑنا سیکھ جائیگی کسی سے بھی نہیں گھبرائے گی پورے معاشرے سے اکیلے جنگ کریگی اور تنگ نظر معاشرے سے جیت کر دکھائے گی۔
اگر عورت تعلیم یافتہ ہوگی تو ہر شعبے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے گی اور اپنے ڈر کو کہیں دور پھینک دیگی ۔
اگر فرض کریں شادی کے بعد کسی لڑکی کا طلاق ہوتا ہے یا اسکا شوہر مر جاتا ہے تو ہمارے معاشرے میں لڑکی کی دوسری شادی بھی کچھ لوگوں کیلئے مسئلہ ہے اس بات کو بری بات سمجھتے ہیں کہ کسی بیوہ اور طلاق شدہ سے کوئی بھی شادی کرنے کیلے تیار نہیں ہوتا اگر وہ بیوہ تعلیم یافتہ ہوگی تو کسی جگہ نوکری کر کے اپنا گذارا کر لے گا یا اپنے ہاتھوں کے ہنر سے بزنس کرلے گی مثلاً سلائی کڑھائی، بیوٹیشن، آرٹ بنائے گی اور بزنس کرے گی اسے طریقے کہ کچھ کام کریگی اپنی زندگی گزار دے گی۔
کچھ جائل مرد عورت کو اپنے جوتی کے برابر سمجھتے ہیں۔ اسلیئے عورت کو تعلیم دینے کے خلاف ہوتے ہیں اور کچھ قابل مرد عورت کو سر کا تاج سمجھتے ہیں اور عورت کو اُسکا ہر ایک حقوق دینے کی کوشش کرتے ہیں، کیونکہ وہ جانتے اور سمجھتے ہیں کہ معاشرے کو ترقی دینا اور تبدیلی لانے ہے اور بچوں کو اچھی تربیت دینا اور آنے والی نسلوں کیلے عورت کا تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے۔
کوشش کریں کہ زیادہ سے زیادہ اپنے بچیوں کو پڑھائیں اور ہر ایک سر گرمی میں حصہ لینے دیں انکو سپورٹ کریں۔ اگر ہم سب چاہتے ہیں کہ ہماری آنی والی نسلیں شعور یافتہ ہوں تو ہمیں تعلیم عام کرنی چاہیئے لڑکیوں کیلۓ تاکہ وہ آسانی سے پڑھ سکیں اور معاشرے میں آگے بڑھ سکیں۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں