میجر راسالدار محمدرحیم نے اپنے ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ کل رات بلیدہ میں شھید یاسر ظفر کے قاتلوں کی موجودگی کی اطلاع پر ہم نے ڈی سی کیچ حسین جان کی ہدایت پر ایک گھر پر چھاپا مارا۔ ھمیں خفیہ ذرائع سے اطلاع ملی تھی کہ شھید نوجوان یاسر ظفر کے قاتل یہاں موجود ہیں اسی اطلاع پر ھم نے چھاپا مارا مگر قاتل پیشگی اطلاع ملنے پر وہاں سے فرار ہوگئے تھے ھم نے گھر کے مالک جناب ظریف رند سے بڑی عزت اور احترام سے بات کی اور وہ بھی ہمارے ساتھ عزت سے پیش آئے اور مکمل تعاون کرتے رہے جبکہ گھر میں موجود خواتین نے ہمیں حراساں کرنے کی کوشش کی مگر ظریف رند کی تعاون سے سارا مسئلہ خوش اسلوبی سے طے پایا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم نے سرکار اور ڈی سی کیچ کی حکم کی تعمیل کی جبکہ چادر اور چاردیواری کا مکمل خیال رکھا ۔ہم خود بلوچ ہیں ہمیں چادر اور دیواری کی تقدس کا مکمل احترام اور خیال ہے لہٰذا ظریف رند کی موجودگی میں ہم نے مکمل بلوچی روایات کے مطابق اپنا سرکاری فرض پورا کیا مگر سوشل میڈیا میں ظریف رند نے الزام لگایا ہے کہ ہم نے صوبائی وزیر کے کہنے پر اس کے گھر پر چھاپا مارا اور گھر میں خواتین کی بے حرمتی کی اور چادر و دیوادری کی تقدس کو پائمال کیا ۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ظریف نے ہمیں بار بار پوچھا کہ آپ لوگوں کو صوبائی وزیر نے میرے گھر چھاپا مارنے کےلیے کہا ہے جبکہ میں مسلسل اس کو کہتا رہا کہ میں اپنی ڈی سی کا ماتحت اور اس کی حکم کے مطابق آیا ہوں مجھے کسی وزیر یا کسی معتبر نے نہیں کہا ہے جبکہ اس کے باوجود ظریف رند نے غلط بیانی کرکے مجھے منتازعہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ میں ایک سرکاری ملاز ہوں اور اپنی افسران بالا کی حکم کا مکمل پابند ہوں میں نے اُس وقت بھی ظریف رند کو بتایا کہ مجھے ڈی سی صاحب نے یاسر ظفر کے قاتلوں کی آپ گھر موجودگی کی اطلاع پر بھیجا ہے کسی وزیر سے میرا کوئی رابطہ نہیں مگر اس کے باوجود سوشل میڈیا میں اس انتظامی مسئلے کو سیاسی مسئلہ بنا کر پیش کیا جارہا ہے جبکہ پورے علاقے کے لوگ جانتے ہیں کہ ہم صرف قاتلوں کے پیچھے آئےتھے ہمارا کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہے۔