کوئٹہ میں لاپتہ افراد کیلئے احتجاج، سوشل میڈیا پر کمپئین

138

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج جاری ہے۔ احتجاج کو 4331 دن مکمل ہوگئے۔ جبکہ سماجی رابطوں سائٹ پر سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کی جانب سے لاپتہ ماجد بلوچ اور سعید احمد کے جبری گمشدگی کیخلاف کمپئین چلائی گئی۔

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم احتجاجی کیمپ میں وفود سے گفتگو کرتے ہوئے وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ ایک منصوبہ بندی کے تحت پروپیگنڈہ شروع کیا گیا ہے جبکہ بلوچ آبادیوں پر بمباری کرنے کے لئے جواز تراشنا سب اسی پالیسی کے شاخسانے ہیں کہ اب بلوچ نسل کشی کو تیز تر کر جدوجہد کو کمزور کرنے کی سعی کرنا ہے۔ اپنے ان نسل کشی پالیسیوں کےتسلسل کوآگے بڑھاتے ہوئے گذشتہ دنوں پاکستان فورسز نے پنجگور، کیچ، مند کے علاوہ بلوچستان کے مختلف علاقے گیرے میں لے لیا۔

انہوں نے کہا کہ پنجگور کے علاقے کیلکور میں پانچ روز سے جاری فوجی آپریشن کے دوران دو افراد کو فورسز نے قتل کردیا ہے جبکہ کئی حراست بعد لاپتہ کردیئے گئے ہیں۔ گن شپ ہیلی کاپٹر بلاتفریق عام آبادیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

۔ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستان ایک خاص منصوبے کے تحت بلوچ آبادیوں پر آپریشن کرنے کا آغاز کرچکا ہے۔ پاکستان نے اپنے گماشتہ پارٹی کو چادر میں اوڑ کر بلوچستان میں حکومت دی ہے کہ اب بلوچ آبادیوں پر آپریشن کی شدت میں اضافہ کیا جائے گا اور بلوچ کا خون بے دریغ بہا دیا جائے گا، بارہہ نشاندہی کے باوجود انسانی حقوق کے علم برداروں اور عالمی ذرائع ابلاغ کی اس سنجیدہ انسانی المیہ کو یکسر نظر انداز کرنا مظلوم محکوم کے بابت ہمارے اجتماعی بے حسی کی نشاندہی کر رہی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کے کوک سے جنم لینے والی یہ دہشتگردی نا صرف بلوچ نسل کشی میں عوام کے لئے صعوبتیں لا رہی ہیں اب یہ پوری دنیا میں پھیل کر تمام مہذب اقوام کے لئے وبال جان ہوچکی ہے۔

دریں اثناء سماجی رابطوں کی سائٹ ٹوئٹر پر لاپتہ ماجد بلوچ اور سعید احمد کیلئے سوشل میڈیا ایکٹوسٹس اور لواحقین کی جانب سے آگاہی کمپئین چلائی جارہی ہے۔ ماجد بلوچ ایک طالب علم ہے جن کے جبری گمشدگی کو دو سال مکمل ہونے پر کمپئین کی جارہی ہے، لواحقین کا کہنا ہے ان کو پاکستانی فورسز نے گھر پر دھاوا بول کر حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔

اسی طرح سعید احمد لیویز اہلکار ہے جو ضلع مستونگ کے رہائشی ہے۔ سعید احمد کے لواحقین کے مطابق ان کی گمشدگی کو آج 8 سال مکمل ہوچکے ہیں۔ سعید احمد کے جبری گمشدگی کی ایف آئی آر گذشتہ دنوں درج ہوسکی تاہم حکام نے آٹھ سال بعد ایف آئی درج ہونے کے حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔

لاپتہ سعید احمد کی بہن فریدہ بلوچ نے پاکستان کے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ وزیراعظم عمران خان صاحب ہم نے عدلیہ، لاپتہ افراد کے کمیشن، ڈی چوک اسلام آباد، کوئی ایسی جگہ نہیں چھوڑی مگر ہمارے حصے میں مایوسی ہی آئی، ریاست مدینہ میں ہمارے حقوق محفوظ نہیں، ہمارے پیارے، انکی زندگیوں کی کوئی ضمانت نہیں وہ کہاں ہیں کوئی نہیں جانتا ؟

سمی دین بلوچ نے لکھا کہ ماجد بلوچ دو سالوں سے جبری طور پر لاپتہ ہے ایک طالبعلم کی جگہ اذیت خانے نہیں ہیں بلکہ تعلیمی ادارے ہیں اگر ماجد بلوچ مجرم ہے تو عدالت کے کٹھرے میں گھڑا کرکے سزا سنائیں اس طرح جبراً گمشدہ کرکے صرف ایک شخص کو نہیں بلکہ پورے خاندان کو اجتماعی سزا مل رہی ہے۔