بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ افراد کے لواحقین کا عید کے روز کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے قیادت میں پیاروں کی بازیابی کے لئے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرے میں لاپتہ افراد کے لواحقین، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ و دیگر طلباء و طالبات شامل تھیں۔
بلوچستان بھر سے جبری گمشدگیوں کیخلاف و لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیلئے ہر سال کے طرح اس سال بھی عید کے روز احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرین نے بلوچستان سے لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔ مظاہرے میں بلوچستان بھر سے لاپتہ افراد کے لواحقین نے شریک تھے۔
لاپتہ جہازیب محمد حسنی کے والدہ کا کہنا تھا کے 6 سال کے طویل انتظار و احتجاجوں کے باوجود ان کا بیٹا منظرے عام پر نہیں آسکا ہے، بیٹے کی جبری گمشدگی کے باعث وہ اذیت میں مبتلاء ہیں-
انہوں نے اعلی حکام و انسانی حقوق کے اداروں سے درخواست کی ہے کہ وہ جہانزیب کی بازیابی و منظرے عام پر لانے کے لئے اقدامات اٹھائے۔
مظاہرین نے بلوچستان سے طویل جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو ختم کرنے و تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ کافی پرانا ہے لاپتہ افراد کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ایک تعداد کے مطابق 20 ہزار سے زائد افراد ماورائے عدالت جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں –
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں و ماورائے عدالت قتل کے پالسی کے خلاف انسانی حقوق کے تنظیموں کے جانب سے تشویش کا اظہار کیا ہے –