کوئٹہ: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

148

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4301 دن مکمل ہوگئے۔ بی ایس او کے عہدیداران شکور بلوچ، ریاض بلوچ، باسط بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ بلوچستان کے مسئلے پر بلوچ عوام اور نوجوانوں کے اغواء اور شہادت کے بعد مسخ شدہ لاشیں گرنے کے واقعات پر جہاں انسانی حقوق کی عالمی تنظمیں اور ادارے لب کشائی پر مجبور ہوگئے ہیں وہاں بین الاقوامی دانشوروں نے بھی لکھنا شروع کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچوں کے اغواء نما گرفتاریوں اور گمشدگیوں کے واقعات مشرف دور سے شروع ہوئے، اس نے فوج کے ماتحت انٹیلی جنس کو مکمل چھوٹ دے رکھی تھی اور ان کو خصوصی طور پر ٹاسک دیا گیا کہ القاعدہ اور طالبان کے نام پر بلوچوں، پشتونوں اور سندھیوں کو اٹھاکر لاپتہ کیا جائے تب سے لیکر اب تک پچاس ہزار سے زائد بلوچوں کو پاکستانی ایجنسیز اٹھاکر غائب کرچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وی بی ایم پی نے ایک رپورٹ مرتب کی تھی کہ اس دہائی کو ماورائے آئین گرفتاریون، گمشدگیوں اور بلوچ سیاسی نوجوانوں کی گولیوں سے چھلنی مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی انسانی حقق کے حوالے سے انتہائی بدترین عمل ہے۔