بلوچ نیشنل موومنٹ کےترجمان نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج اعلانیہ طور پر بلوچ قوم کے ننگ و ناموس سے کھیل رہا ہے۔ زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جہاں فوج کی مداخلت نہ ہو۔ نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ اب بلوچ اپنے بچوں کے رشتے بھی اپنی مرضی و منشا سے نہیں کر سکتے۔ آواران کے علاقے ہارون ڈن میں پاکستانی فوج نے نورجان بلوچ کو فوجی کیمپ بلا کر اسے اپنی بیٹی کو فوج کے حوالے کرنے کی دھمکی دی۔ نورجان نے اپنی عزت و ناموس کے لیے اپنی جان قربان کردی لیکن اپنی ناموس پر آنچ نہیں آنے دیا۔ اس قربانی پر ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا نورجان کا جرم اتنا تھا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی سنگین نتائج کی دھمکی کے باوجود ایک بلوچ جہدکار سے کی۔ پاکستان کی نظر میں یہ ایک اس ناقابل معافی جرم ہے۔ اس پر پاکستانی فوج نے انہیں بیٹے اور قریبی رشتہ داروں کے ساتھ حراست میں لے کر فوجی کیمپ منتقل کیا۔ ان پر بہیمانہ تشدد کیا گیا۔ تشدد سے نورجان کے دونوں گردے ناکارہ ہوگئے۔ اس غیر انسانی تشدد کے بعد فوج نے نورجان بلوچ کو اس شرط پر کیمپ سے آزاد کر دیا کہ وہ اپنی بیٹی کو فوجی کیمپ میں پیش کریں بصورت دیگر اسے اس کے بچوں سمیت سزا دی جائے گی۔
ترجمان نے کہا کہ اس غیرت مند بلوچ نے اپنی بیٹی قابض فوج کے سامنے پیش کرنے کی ذلت سے بچنے کے لیے اپنی جان قربان کردی۔ ہمیں پاکستانی میڈیا، سول سوسائٹی اور نام نہاد پارلیمنٹرینز سے کوئی امید نہیں لیکن بلوچ قوم کے ہر فرد کا یہ بنیادی فریضہ بنتا ہے کہ اس دردناک واقعہ پر آواز اٹھائیں اور ثابت کریں کہ پاکستان ہماری جان لے سکتا ہے لیکن ہمارے سامنے ہماری ننگ و ناموس کو پامال نہیں کرسکتا۔ ہم اس کے خلاف شدید مزاحمت کریں گے۔ موجودہ مزاحمت اور جدوجہد بلوچ ننگ و ناموس کے تحفظ کے لیے ہے، جو ایک آزاد وطن ہی میں ممکن ہے۔