انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے پنجاب کے شہر راجن پور سے بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بی آر اے سے منسلک ایک شخص کے گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔
سی ٹی ڈی کے مطابق راجن پور سے بلوچ ریپبلکن آرمی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیاہے۔
پیر کے روز سی ٹی ڈی نے مبینہ طور پر راجن پور میں ایک کارروائی کی ۔سی ٹی ڈی کے مطابق کاروائی میں بلوچستان ری پبلکن آرمی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔ انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے مطابق گرفتار شخص کے قبضے سے 5 کلو گرام دھماکہ خیز مواد اور 10 ایف ایکس فیوز، ڈیٹونیٹرز، ایک کلاشنکوف اور 0.29 ملین روپے بھی برآمد کیے گئے۔
سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص واپڈا کی 500 کے وی ہائی پاور ٹرانسمیشن لائن کو دھماکے سے اڑا دینا چاہتا تھا۔ تاہم بی آر اے نے سی ٹی ڈی کے اس دعویٰ کی تاحال ناہی تصدیق کی ہے ناہی تردید کی ہے۔
دریں اثنا گذشتہ روز بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پولیس دعویٰ کیا ہے ایک کاروائی میں تین افراد کو گرفتار کرکے اسلحہ اور چار دستی بم برآمد کرلئے۔
پولیس کے مطابق ہفتہ کو زرغون آباد پولیس نے ایئر پورٹ روڈ پر کاروائی کرتے ہوئے ایک گاڑی سے اسلحہ اور چا دستی بم برآمد کرکے تین افراد کو گرفتار کرلیا جبکہ برآمد ہونے والے بموں کو سول ڈیفنس کے حوالے کردیا گیا جنہیں ناکارہ بنا دیا گیا پولیس نے گرفتار ملزمان کو تھانہ زرغون آباد منتقل کر کے مزید تفتیش شروع کردی ہے۔
خیال رہے کہ بلوچ قوم پرست حلقے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ماضی میں اس طرح کے واقعات میں یہی موقف اختیار کرتے تھے کہ اکثر فورسز پہلے سے گرفتار لاپتہ افراد کو جعلی آپریشنوں میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کرکے ان کے گرفتاری ظاہر کرتے ہیں جبکہ بعض اوقات اس طرح کے واقعات رونما ہوئے ہیں پہلے سے گرفتار لاپتہ افراد کا اسی طرح گرفتاری کا دعویٰ کرتے ہوئے انہیں بعدازاں جعلی مقابلوں مار دیا گیا ۔
رواں سال کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے مستونگ میں جعلی مقابلے میں پانچ افراد کو قتل کردیا۔ قتل کیے جانیوالے تمام پانچوں افراد پہلے ہی سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے تحویل میں تھے جنہیں بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیم کے ارکان قرار دیکر جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا۔
ان میں سے دو افراد سمیع اللہ پرکانی اور جمیل احمد پرکانی کو کوئٹہ سے پاکستانی فورسز ایگل اسکواڈ نے دوران چیکنگ گرفتار کرنے کے بعد سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا تھا۔ایگل فورس نے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ افراد سے دستی بم برآمد کیے گئے۔
دیگر تین افراد میں عارف مری ،اس کاکزن یوسف مری شامل تھے جن کا بنیادی تعلق بولان کے علاقے جھالڑی اور تیسرا شخص شاہ نظر تھا۔ مذکورہ افراد کو بھی دوران آپریشن حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد ان کے حوالے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی تھی۔