خان جان شادؔ اور علی امیربخش کا قتل اجتماعی سزا کا تسلسل ہے – بی این ایم

345

بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ آج پنجگور میں پاکستانی فوج کے آلہ کاروں نے بی این ایم ممبراں کے قریبی رشتہ داروں کو ہدف بنا کر قتل کیا۔ ان کا جرم بلوچ ہونا اور بی این ایم کے کارکنوں سے رشتہ داری ہے۔ آج شہید ہونے والوں میں خان جان شادؔ، بلوچ جہدکار اور شاعرفضل شیر کے بڑے بھائی اور امیر علی بخش پارٹی کے سینئرممبر عارف بلوچ اور بشیربلوچ کے قریبی کے رشتہ دار ہیں۔ ان کو اجتماعی سزا کا شکار بنا کر شہید کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ خان جان شادؔ کو 2017 کو پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر تین سالوں تک ٹارچرسیلوں میں اذیت رسانی کے بعد گزشتہ سال رہا کر دیا تھا۔ آج انہیں بھرے بازارمیں پاکستان فوج کی پشت پناہی میں چلنے والی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے قتل کردیا۔

ترجمان نے کہا کہ ایک عرصے سے پاکستان اجتماعی سزا کے پالیسی کے تحت بلوچ جہدکاروں کے رشتہ داروں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اس بربریت اور جارحانہ پالیسی کے تحت اب تک بلوچ جہدکاروں کے سینکڑوں رشتہ داروں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔

انہوں نے کہا پاکستانی فوج ایک خونخوار درندے کی طرح بلوچستان میں بلوچ قوم کی خون سے ہولی کھیل رہی ہے، لیکن کسی بھی ذمہ دارعالمی فورم کی طرف سے کوئی عملی اقدام نظر نہیں آتا ہے۔ یہ براہ راست بلوچ نسل میں اضافے کا سبب رہا ہے۔ اسے پاکستان استثنیٰ کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ستر کی دہائی میں بنگلہ دیش میں خون کی ندیاں بہانے پر دنیا کی خاموشی نے پاکستان کو ایک اور موقع فراہم کیا ہے کہ وہ یہی کچھ بلوچستان میں دہرائے۔