وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کی بازیابی خوش آئندہ عمل ہے جسے ہم سراہتے ہیں اور لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے پر ہم حکومت کا شکریہ بھی ادا کرتے ہیں لیکن حکومت کو چاہیے کہ کئی سالوں سے لاپتہ افراد کی بازیابی کو بھی یقینی بنائے۔
نصراللہ بلوچ کا کہنا ہے کہ 2019 میں صوبائی حکومت نے ہمیں مزاکرات میں لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرنے کے ساتھ کئی سالوں سے لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے یا پھر ان کے حوالے سے معلومات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب تک کئی سالوں سے لاپتہ افراد کے کیسز میں پیش رفت نہیں ہوئی۔
نصراللہ بلوچ کا کہنا ہے کہ حال ہی میں وزیراعظم سے ملاقات ہوئی تو ہم نے لاپتہ افراد کا مسئلہ اور کئی سالوں سے لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے کے حوالے سے ان سے کردار ادا کرنے کی اپیل کی تو وزیراعظم نے ہمیں یقین دہانی کرائی کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ جلد حل ہوگا اور حکومت کئی سالوں سے لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائے گی یا پھر ان کے حوالے سے بیان کو معلومات فراہم کیا جائے گا لیکن اب تک ہمیں ان کے کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے کئی سالوں سے لاپتہ افراد کے اہل خانہ شدید ذہنی کرب و ازیت کے شکار ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو فراہم کردہ لسٹ میں کئی سالوں سے لاپتہ علی بنگلزئی، ڈاکٹر دین محمد بلوچ، ذاکر مجید، ڈاکٹر اکبر مری، ایڈوکیٹ منیر، زاہد بلوچ، شبیر بلوچ ، عبدالمالک سرپرہ، ظفر بنگلزئی، شمس بلوچ، سید احمد شاہوانی، مظفر شاہوانی، رمضان بلوچ، گڈو بگٹی، سفر خان مری، ماسٹر عبدالرحمٰن مری اور توتک سے لاپته قلندرانی قبیلے کے افراد سمیت دیگر سینکڑوں لاپتہ افراد کے نام شامل ہیں۔
نصراللہ بلوچ نے حکومت اور ملکی اداروں سے اپیل کی کہ اس عید پر کئی سالوں سے لاپتہ افراد کی بازیابی کو بھی یقینی بنائے یا پھر ان کے حوالے سے معلومات فراہم کر کے غمزدہ خاندانوں کو زندگی بھر کی اذیت سے نجات دلائی جائے۔