جیو نیوز نے معروف صحافی حامد میر کو لمبی چھٹی پر بھیج دی

357

جیو نیوز نے معردف صحافی و معروف پروگرام کیپیٹل ٹاک کے اینکر پرسن حامد میر پر پابندی عائد کر دی آج سے حامد میر کیپٹل ٹاک کی میزبانی نہیں کر سکیں گے ۔

اردو نیوز سے وابستہ صحافی وسیم عباسی نے اس متعلق سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پہ اپنے ایک ٹویٹ میں اطلاع دیتے ہوئے لکھا کہ ‏کیپٹل ٹاک اب حامد میر کے بغیر ہو گا، جیو نے حامد میر پر پابندی عائد کردی۔ انہوں نے مزید ایک ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ‏تاہم حامد میر صاحب جنگ گروپ کا حصہ ہیں۔ بس عارضی طور پر شو کی میزبانی محمد جنید یا کراچی سے کوئی اور اینکر کریں گے۔

حامد میر نے خود برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے شو بند ہونے کی تصدیق بھی کردی ہے۔

خیال رہے کہ حامد میر نے تین روز قبل اسد طور پر حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران گفتگو میں کہا تھا کہ اب ہم کھل کر بات کریں گے ۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اگر “آپ” نے صحافیو ں پر حملے بند نہ کیے تو ہم بھی بتائیں گے کہ “کس کی بیوی نے کس پر کہاں گولی چلائی تھی”۔

حامد میر اپنی اس گفتگو کے بعد سوشل میڈیا سمیت عالمی میڈیا پر زیر بحث ہیں ۔

سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ساتھی صحافی اسمہ شیرازی نے حامد میر کو پروگرام سے نکالے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حامد میر کو جیو نیوز پر پروگرام کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے تو مزید “انگلیاں طاقتور اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کی طرف اشارہ کریں گی۔” پاکستان کے صحافی حامد میر کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اسمہ شیرازی نے کہا کہ اس عمل پر ادارہ جیو کو اپنی پوزیشن واضح کرنی ہوگی۔

ساتھی صحافی کی ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا میرے لیے نوکری سے نکالے جانا کوئی نئی بات نہیں۔ ماضی میں دو بار مجھ پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ دو بار نوکریوں سے محروم کیا گیا۔ قتل کی کوششیں زندہ مثال ہیں لیکن آئین میں دیئے گئے حقوق کے لئے آواز اٹھانا بند نہیں کرسکتا اس وقت میں کسی بھی نتائج کے لئے تیار ہوں اور کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہوں کیونکہ وہ میرے اہل خانہ کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔

حامد میر اس سے قبل کئی مرتبہ سنسر کا سامنا کرتا آرہا ہے اس سے قبل بھی حامد کے پروگرام میں آصف زرداری کے انٹرویو کو پروگرام کے دوران روک دیا گیا تھا آج انہیں مشہور پروگرام کیپٹل ٹاک سے بھی نکال دیا گیا ہے۔

صحافیوں کا اس متعلق دعویٰ ہے کہ حامد میر پر پابندی اداروں کے کہنے پر لگائی گئی ہے دوسری جانب یہ دعویٰ بھی کیا جارہا ہے کہ حامد میر پر پابندی جیو کی انتظامیہ نے تنازعہ سے بچنے کیلئے خود لگائی ہے جس کا جواز یہ پیش کیا جارہا ہے کہ حامد میر بدستور جنگ گروپ کا حصہ رہیں گے اور وہ معمول کے مطابق تنخواہ اور مراعات لیتے رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق جیو کی انتظامیہ کے مطابق حامد میر نے جو زبان استعمال کی ہے وہ جیو کی پالیسی نہیں ہے، ایسی زبان حامد میر نے ذاتی حیثیت میں استعمال کی ہے۔

واضح رہے کہ حامد میر پر دوسری مرتبہ پابندی کی گئی ہے اس سے پہلے حامد میر پر جنرل مشرف کے دور حکومت میں بھی پابندیوں کا سامنا رہا ہے۔