بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقے شاہ آباد کو خسرہ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے نمائندہ ڈاکٹر فاروق کے مطابق درجنوں بچے وباء سے متاثر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج شام ایک ٹیم شاہ آباد بھیج کر صورتحال کا جائزہ لیں گے۔
تربت کے علاقہ شاہ آباد میں خسرہ کی بیماری کے سبب درجنوں افراد متاثر ہوئے ہیں جن کو محکمہ صحت کی جانب سے اب تک علاج کی سہولت میسر نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق شاہ آباد میں قائم سی ڈی میں ایک سرکاری اہلکار لوگوں کو فی کس علاج کے لیے 15 سے 20 ہزار روپے طلب کررہا ہے تاہم پیسہ وصولی کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے نمائندہ ڈاکٹر فاروق رند نے بتایا کہ علاقے میں گذشتہ ہفتے سے خسرہ کے کیسز ریکارڈ ہونے کی اطلاع مل رہی تھیں جس کا نوٹس لیا گیا ہے اور آج شام کو ایک ٹیم شاہ آباد کا دورہ کرنے جارہی ہے جو خسرہ کی صورت حال کا جائزہ لے گی۔
انہوں نے بتایا کہ سرکاری ہسپتال میں علاج معالجہ کے حوالے سے پیسہ وصولی کی مصدقہ بات سامنے نہیں آئی ہے البتہ ہمیں بھی ایسی اطلاعات مل چکی ہیں اس پر بھی تحقیقات کررہے ہیں اگر جس اہلکار نے لوگوں سے پیسہ وصول کیا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ ماضی میں بلوچستان کے متعدد علاقوں سے خسرے کی وباء سے متاثرہ افراد کی خبریں تواتر سے موصول ہوتی رہی ہے جن میں بڑی میں بچے شامل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری خشک سالی اور علاقے میں بارشیں نہ ہونے کے باعث ہر وقت اُڑتی ہوئی گرد و غبار سے پیدا ہوتی ہے جو کمزور اور حساس بچوں کو سب سے پہلے نشانہ بناتی ہے۔
بچوں میں جب ایک دفعہ یہ وباء پھیل جاتی ہے تو پھر معیاری اور طاقتور اینٹی بائیوٹیک ادویات بچوں کو دینے سے ہی یہ روکی جاسکتی ہے اور ادویات کا کورس مکمل کرانے سے یہ چیز رک سکتی ہے۔
سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں صحت کے حوالے سے سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ خسرہ جیسے بیماریوں کا کسی بھی ملک میں آرام سے علاج کیا جاتا ہے لیکن بلوچستان میں اس جیسے بیماریاں بچوں کی اموات کا تواتر سے سبب بنتی رہی ہیں۔