بلوچ اسٹوڈنٹس سوشل میڈیا فورم نے اپنے جاری کردہ بیان میں بلوچستان یونیورسٹی کے طالبعلم ماجد بلوچ کی جبری گمشدگی کو دو سال کا دورانیہ مکمل ہونے پر اُن کی باحفاظت بازیابی کے لیے سوشل میڈیا کیمپین کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ طالبعلموں کو طویل دورانیے تک ماورائے عدالت جبر بے جا میں رکھنا ایک غیر قانونی اور غیر آئینی عمل ہے۔
ماجد بلوچ بلوچستان یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالبعلم ہیں جنہیں 31 مئی 2019 کو دربار روڈ شیشہ ڈگار قلات سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا. ماجد بلوچ قلات کے رہائشی ہیں اور چھٹیوں کے سلسلے میں وہ اپنے آبائی علاقے گئے جہاں انہیں جبری طور لاپتہ کیا گیا. ماجد بلوچ کی جبری گمشدگی کے دن سے آج تک نہ تو اُن کے خاندان کو کسی قسم کی اطلاع دی گئی اور نہ ہی انھیں کسی قسم کے عدالت میں پیش کیا گیا. طویل دورانیے تک ماجد بلوچ کو گزشتہ دو سال سے جبری طور پر لاپتہ کرنے کے بعد تاحال انھیں بازیاب نہیں کیا گیا جو کہ نہایت ہی تشویشناک ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں طالبعلموں کے جبری گمشدگی کے کیسز تشویشناک حد تک بڑھ چکی ہیں اور آئے روز طالبعلموں کو جبری طور پر لاپتہ کرنا غیر آئینی اور غیر قانونی عمل ہے. بلوچستان میں سینکڑوں کے تعداد میں طالبعلم لاپتہ کیے جا چکے ہیں اور سالوں پابند سلاسل ہونے کے باوجود تاحال انھیں بازیاب نہیں کیا گیا۔
ماجد بلوچ کے جبری گمشدگی کو دو سال کا دورانیہ مکمل ہو چکا ہے اور طویل دورانیہ تک لاپتہ ہونے کے باعث اُن کی تعلیمی کیریئر مکمل طور پر ختم ہوتی جا رہی ہے. بلوچ اسٹوڈنٹس سوشل میڈیا فورم ماجد بلوچ کی باحفاظت بازیابی کےلیے 31 مئی 2021 کو سوشل میڈیا کیمپین کا انعقاد کرے گی.