بلوچستان میں اس وقت مزدور کش حکومت قائم ہے – بی ایس او

359

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے یکم مئی یوم مزدور کے موقع پر اپنے بیان میں شکاگو کے مزدوروں کی قربانی و عظمت کو سرخ سلام پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یکم مئی ہمیں ان مظلوم محنت کشوں کی یاد دلاتا ہے جو سرمایہ دارانہ نظام میں انسان کُش بربریت کے شکار ہیں۔ شکاگو کے مزدوروں نے اپنا لہو بہاکر دنیا میں مزدور تحریک کی بنیاد رکھی۔

انہوں نے کہا ہے کہ یکم مئی انسانی تاریخ میں محنت و جدوجہد سے بھرپور استعارے کا دن ہے. 1886 کو شکاگو کے محنت کشوں نے سرمایی داروں کے ظالمانہ رویوں کے خلاف بغاوت بلند کیا تھا۔ اپنے حقوق کے پاداش میں ان کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ انکو اپنے جانوں کا نظرانہ بھی پیش کرنی ہڑی۔ سرمایہ دار طبقے کے خلاف اٹھنے والی آواز اور محنت کشوں کی خون نے دنیا کو یہ باور کرا دیا کہ مزدور جب ایک پرچم تلے اپنے حقوق کیلئے یکجاہ ہوں تو دنیا کو ہلا کر رکھ دیتے ہیں۔

ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عالمی سطح پر مزدوروں کا دن تو منایا جاتا ہے مگر محنت کش طبقہ آج بھی سرمایہ داروں کی ظلم، جبر و بہمیانا تشدد کا شکار ہے۔ ملک میں محنت کشوں سے متعلق کوئی قانون نہیں ہے جبکہ مزدور دو وقت کی روٹی کیلئے پریشان ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں اس وقت مزدور کش حکومت قائم ہے۔ حال ہی میں ایران بارڈر پر تیل کے کاروبار سے منسلک 3 مزدور ڈرائیور بھوک کی وجہ سے ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اس وقت سینکڑوں محنت کش روزی روٹی کے محتاج ہیں۔ بلوچستان کے کوئلہ کانوں میں حالیہ برس دس مزدوروں کا گلا کاٹ کر قتل کردیا گیا تھا جبکہ کوئلہ کانوں میں سینکڑوں محنت کشوں کی موت کے واقعات رونماء ہوچکے ہیں۔

ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ 1 نومبر2016 کو گڈانی شپ یارڈ حاثے میں 30 کے قریب مزدور لقمہ اجل بن گئے تھے اور 40 کے قریب زخمی ہوئے لیکن ابتک حکومت کی جانب سے انکی داد رسی نہیں کی گئی۔ بلوچ ساحل پر ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کا ذریعہ معاش ماہیگیری ہے لیکن روز نت نئے طریقے سے ان کا روزگار چھینا جارہا ہے جس سے ان کے گھروں میں فاقہ و دیگر انسانی ترقی تنزلی کا شکار ہے۔

انہوں نے بیان کے آخر میں کہا ہے کہ وقت یہ تقاضا کرتی ہے کہ دنیا بھر کے محنت کش، و دیگر مظلوم طبقات و مظالم کا شکار قومی وحدتیں ایک ہوکر اپنے حقوق کی جنگ لڑیں۔