بلوچستان: معدومیت کے خطرے سے دوچار تیندوے کا جوڑا کوہ چلتن میں دریافت

747
FOREST DEPTT GOVT OF BALOCHISTAN

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے قریب جنوب مغرب میں کوہ چلتن میں تیندوے کا ایک ایسا جوڑا پایا گیا ہے جس کی نسل خطرناک حد تک معدومی کے خطرے سے دوچار ہے۔

محکمہ جنگلات و جنگلی حیات بلوچستان کے چیف کنزرویٹر شریف الدین بلوچ نے بی بی سی کو بتایا کہ کوہ چلتن میں چیتے کا جو جوڑا پایا گیا ہے ان کو پرشیئن لیپرڈ کہا جاتا ہے جن کا مسکن زیادہ تر ایران سے لے کر وسطی ایشیا کے علاوہ بلوچستان سے سندھ تک کے علاقے ہیں۔

یہ چیتے صحراﺅں کی بجائے طویل اور دشوار گزار گھاٹیوں میں رہنا پسند کرتے ہیں۔

محکمہ جنگلات کے چیف کنزرویٹر کا کہنا تھا کہ 2011-12 میں مکران کے علاقے کلگ میں اس چیتے کے شکار کا واقعہ رپورٹ ہوا تھا۔ اس کے بعد 2013 میں سکھر کے قریب ایک چیتے کی موجودگی رپورٹ ہوئی تھی لیکن اس کے بعد پہلی مرتبہ یہاں ثبوت اور تصاویر کے ساتھ ان کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جب چلتن پارک میں اس کی موجودگی کے نشانات ملے تو اس کے بعد چلتن پارک کے عملے کو ہم نے کیمرے اور دور بین وغیرہ لے کر دیے۔‘

انھوں نے بتایا کہ چلتن پارک کے منتظم نذیر احمد کرد، طارق شاہوانی اور فارسٹ گارڈز کی محنت کی وجہ سے یہ باقاعدہ طور پر نظر آیا ہے۔

چلتن نیشنل پارک ہزارگنجی کے منتظم اور محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے ڈپٹی کنزرویٹر نذیر احمد کرد نے بتایا کہ اس علاقے میں کئی دہائیوں سے رشئین لیپرڈ کی موجودگی اطلاع تھی لیکن ایک جوڑے کے پاﺅں کے نشانات ملنے کے بعد گذشتہ سال اکتوبر میں ان کی باقاعدہ تلاش شروع کی گئی۔

اس علاقے میں رشیئن لیپرڈ کی تلاش پر جو عملہ مامور تھا اس کے ساتھ کوئی الگ سے کیمرہ مین نہیں تھا بلکہ تیندوے کی تصاویر اور ویڈیوز چلتن نیشنل پارک میں گیم واچر کے طور پر کام کرنے والے محمد الیاس نے بنائی ہیں۔

اس سے پہلے دیگر جانوروں کی عکس بندی بھی وہی کرتے رہے ہیں۔

نذیر احمد کرد نے بتایا کہ پارک انتظامیہ کے گارڈز کی مسلسل چھ مہینے کی سخت کوششوں سے اس نایاب جانور کو مئی کے اوائل میں کیمرہ کی آنکھ میں محفوظ کیا گیا۔

نذیر کرد کا کہنا تھا کہ ’چلتن میں نظر آنے والا تیندوا جس رعب اور بے خوفی کے رویے کا مظاہرہ کر رہا تھا اس سے یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس مسکن اور اس کی ہر چیز کا مالک وہی ہے۔‘

’اس کی بے خوفی اور اطمینان کو دیکھ کر ہمیں یہ محسوس ہوا کہ یہ جانور یہاں محفوظ ہے۔‘