بلوچ متحدہ محاذ کے سربراہ یوسف مستی خان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ سندھ حکومت کی سرپرستی میں ملیر کے عوام کی جدی پشتی زمینوں پر زبرستی قبضہ کررہی ہے۔
متاثرہ لوگوں کے احتجاج کو مقامی پولیس بحریہ ٹاؤن کے پرائیویٹ سیکورٹی اسٹاف کے ساتھ مل کر سختی سے کچلنے کی کوشش کررہی ہے اور اس عمل میں بلا تفریق عورتوں، مردوں، بچوں اور بزرگوں پر انسانیت سوز تشدد کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس بغیر کسی قانونی جواز کے لوگوں کو گرفتار کر رہی ہے۔ جس کی تازہ مثال مرحوم فیض محمد گبول کے فرزند مرادبخش گبول کی گرفتاری اور ان پر وحشیانہ تشدد ہے۔
انہوں نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ نے صدیوں سے آباد کراچی کی حقیقی وارثوں کے زندگی کو جہنم بنادیا ہے اس وقت بحریہ ٹاؤن کے حدود کے گوٹھ غزہ کی پٹی کا منظر پیش کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس غیر قانونی عمل میں سندھ حکومت براہ راست شریک جرم ہے۔حکومت سندھ کے ماتحت ادارے سندھ پولیس اور محکمہ ریوینیو بحریہ ٹاؤن کے آلہ کار بنی ہوئی ہیں۔ اب تو عالم یہ کہ بنیادی حقوق کی پامالی کرتے ہوئے ان آبادیوں کو محصور بناکر ان کے گزرگاہوں کو بھی بند کردیا گیا ہے۔
بلوچ متحدہ محاذ کے سربراہ یوسف مستی خان نے اس پورے عمل کو غیر قانونی اور بنیادی انسانی حقوق کی کھلم کھلا پامالی قرار دیتے ہوئے اس کی بھرپور مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس انسان دشمن کارروائی کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے فوری طور پر
روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
یوسف مستی خان نے اس عمل کو مقامی لوگوں کو فلسطین کی طرح اپنی سرزمین سے بے دخل کرنے کی سازش قرار دیا ہے اور پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو مقامی لوگوں کے خلاف سازش کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی پی پی سندھ حکومت ملیر کے عوام سے ان کے قیمتی وسائل کے لوٹ مار میں براہ راست ملوث ہے۔
بلوچ متحدہ محاذ کے سربراہ یوسف مستی خان نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کی قبضہ گیری کے خلاف ملک گیر سیاسی پارٹیوں اور مین اسٹریم میڈیا کی خاموشی بھی مزموم فعل ہے اور اس ظالمانہ عمل میں اس کا
ساتھ دینے کے مترادف ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کراچی کے بلوچوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے ننگ و ناموس اور وسائل کی حفاظت کیلئے متحد ہوکر غاصبانہ قبضہ گیری کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن جائیں۔