آٹھ سال بعد لاپتہ سیف اللہ کا ایف آئی آر درج، وی بی ایم پی کی احتجاج کو 4229 دن مکمل

132

بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو دن 4229 مکمل ہوگئے۔ آج سول سائٹی کے لوگوں نے آکر اظہار یکجہتی کی۔ اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا بلوچ فرزندوں کو پچھلے بیس سالوں سے پاکستانی فورسز اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار حراست میں لے کر لاپتہ کرکے خفیہ ٹارچرسیلوں میں انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بناکر انہیں مارکر مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینک رہے ہیں یا انہیں سالوں سال لاپتہ کیا جاتا ہے۔

ماما نے کہا پاکستانی فورسز نے بلوچستان میں ظلم کی انتہا کردی ہے مسخ شدہ لاشیں اجتماعی قبریں توتک سے برآمد ہونے والی اجمتاعی قبروں نے پاکستان کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے عیاں کردیا ہے مگر اس طرح کے کئی اجتماعی قبریں بلوچستان کے دیگر کئی علاقوں سے برآمد ہوئے ہیں جن میں پنجگور، ڈیرہ بگٹی، خضدار اور دیگر کئی علاقوں سے اجتماعی قبروں سے لاشیں ملی ہیں۔

آٹھ سال قبل لاپتہ ہونے والے سیف اللہ رودینی کی ہمشیرہ فرزانہ رودینی نے بھی آکر احتجاج رکارڈ کی۔ اس موقع پہ فرزانہ کا کہنا تھا کہ آٹھ سال بعد آج کمیشن کے کہنے پر میرے بھائی کا ایف آئی آر درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا بھائی لیویز کا ملازم تھا آٹھ سال قبل فورسز نے اس وقت حراست میں لے کر لاپتہ کردیا جب وہ اپنے ڈیوٹی پر جارہا تھا۔

فرزانہ کا مزید کہنا تھا ہم ازیت ناک زندگی جی رہے ہیں ہمارے کفالت کرنے والا وہی تھا اور میرے والدین بیٹے کا راہ تکتے تکتے، بیٹے کا درد دل میں لئے اس جہاں سے چلے گئے۔

انہوں نے مزید کہا اگر میرے بھائی نے کوئی جرم کی ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کریں ہمیں قبول ہے اس طرح اسے لاپتہ رکھ کر ہمیں ازیت نہ دیں۔ اور ہم جانتے ہیں کہ کس ازیت کے ساتھ زندگی جی رہے ہیں۔