بلوچستان کے ضلع آواران میں پاکستانی فورسز کے دباؤ میں آکر آواران کے رہائشی شخص نے خودکش کرلی، خودکشی کا واقعہ آواران کے علاقے ہارون ڈن میں پیش آیا ہے ۔
ذرائع بتارہے ہیں فورسز کی طرف سے مبینہ طور پر بیٹی کو پیش کرنے کے مطالبے پر باپ نے گلے میں پھندا لگا کر خودکشی کرلی ہے۔
نورجان ولد ہارون سکنہ ہارون ڈن، آواران کی بیٹی بلوچ جہدکار کے ساتھ بیاہی گئی ہے بدھ کے روز پاکستانی فوج نے ہارون اور ان کے بیٹے اور ایک رشتہ دار کو حراست میں لے کر تشدد کا نشانہ بنایا اور فوجی حکام نے انہیں آج بروز جمعرات لڑکی سمیت پیش ہونے کو کہا تھا۔ا ٓج صبح نورجان فوج کے سامنے پیش ہونے کی بجائے گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کرلی۔
بلوچ نیشنل موومنٹ سیکریٹری اطلاعات دلمراد بلوچ نے بھی اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے ”میں اپنی بیٹی کو آپ کے سامنے پیش نہیں کرسکتا، اب آکر میری لاش لے جائیں” نورجان کاخودکشی سے پہلے پاکستانی فوج کے لیے آخری پیغام۔
انہوں نے مزید کہا کہ نورجان کاجرم یہ تھا کہ انہوں نے بیٹی کی شادی ایک جہدکار سے کی تھی۔ دلمراد کے مطابق کل فوج نے بیٹے سمیت کیمپ منتقل کرکے تشدد سے دونوں گردے ناکارہ اور ایک پاوں توڑ دیا۔
دلمراد نے مزید کہا کہ پاکستانی فوج نے نورجان کو تشدد کے بعد شدید زخمی حالت میں صرف اس شرط پر رہا کیا تھا کہ اپنی بیٹی کو لاکر فوجی کیمپ میں پیش کریں ۔نورجان نے اپنی عزت فوجی درندوں کے سامنے پیش کرنے کی ذلت سے بچنے کے لیے اپنی جان قربان کردی۔
خیال رہے کہ نورجان 28 اگست 2014 کو سید عسییٰ زیارت میں عبادت گزاروں پر حملے میں زخمی بھی ہوئے تھے اس حملے میں 7 عبادت گزار جان بحق اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔