سول سوسائٹی گوادر کی جانب سے ہوشاپ واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ گیا۔ مظاہرین کا واقعہ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سختی سے ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایف سی اہلکار کے ہاتھوں بلوچ بچے مراد امیر کی جنسی زیادتی کے خلاف شہدائے جیونی چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرے میں سول سول سوسائٹی، سیاسی جماعتوں کے کارکنان، طلباء اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد میں سرکت کی جنہوں نے ہاتھوں میں ہوشاپ واقعہ کے خلاف پوسٹر اٹھائے ہوئے تھے۔
مظاہرین سے گفتگو کرتے ہوئے سول سوسائٹی کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جاری ظلم و جبر اور ستم کی داستان طویل ہے ایسے واقعات بلوچستان کے کونے کونے میں مختلف شکلوں میں جاری ہے بلوچ سرزمین پر بیرونی آقاؤں کے لئے یہاں کے وزیر مشیر ان کے گناہوں کی پردہ داری کرتے رہے ہیں ہوشاپ واقعہ میں ایک اہلکار نہیں پوری سسٹم شامل ہے۔
مظاہرین سے خطاب میں نیشنل پارٹی گوادر کے رہنماء اداب قادر بلوچ کا کہنا تھا کہ یہ جو خود کو ہمارا محافظ قرار دیتے ہیں در اصل یہی بلوچ نسل کشی میں شامل عمل ہیں گوادر میں ہی کئی جگہ چیک پوسٹس لگا کر یہاں کے عوام کی عزت مجروح کی جارہی ہے۔
نیشنل پارٹی کے رہنماء کا کہنا تھا کہ کراچی سے لیکر گوادر تک درجنوں چیک پوسٹس قائم کرکے خواتین و بچوں کو چیک پوسٹس پر روک کر انکی تذلیل کی جاتی ہے اگر ہم متحد نہیں ہوئے تو بلوچ قومی استحصال ایسی ہی جاری رہیگی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ایسے واقعات ٹیسٹ ڈوز کے تحت کئے جاتے ہیں واقعہ میں شامل صرف اہلکار نہیں آئی جی ایف سی بلوچستان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جاسکے۔
یاد رہے چند روز قبل کیچ کے علاقے ہوشاپ میں فرنٹئر کور کے اہلکار کی جانب سے ہوشاپ کے مقامی ایک بچے کے ساتھ تشدد و جنسی زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا واقعہ کے بعد بلوچستان کے سیاسی و سماجی تنظیموں کے جانب سے اس عمل کی سختی سے مذمت کی جارہی ہے۔
ہوشاپ واقعہ کے خلاف بلوچستان کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔ گذشتہ روز بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے تربت میں جبکہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیش کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
ہوشاپ واقعہ میں دس سالہ مراد امیر نامی بچے سے زیادتی کا معاملہ پیش آیا تھا واقعہ میں ملوث اہلکار کی گرفتاری کی تصدیق لیویز فورس کی جانب سے کی گئی ہے۔