بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل زامران کے علاقے نوانو میں بارڈر کراس کرنے کے لیے طویل انتظار میں ایک گاڑی ڈرائیور بھوک اور پیاس کی شدت سے جاں بحق ہوگیا ہے۔
گذشتہ دنوں مختلف زرائع سے سوشل میڈیا میں ایک خبر گردش میں تھی کہ مشرقی اور مغربی بلوچستان کے بارڈر پر بھوک اور پیاس سے تین افراد جاں بحق ہوگئے ہیں تاہم مصدقہ ذرائع سے خبر کی تصدیق نہ ہوسکی۔
تاہم آج ایک بار پھر ایک تصویر گردش میں ہے کہ بھوک اور پیاس سے بارڈر پر ایک ڈرائیور کی ہلاکت ہوئی ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک نے اس معاملے میں تیل کے کاروبار سے منسلک لوگوں سے رابطہ کیا۔ تیل سے منسلک ڈرائیوروں کے مطابق نوانو بارڈر پر تیل بردار گاڑی کے ڈرائیور استاد فضل پیاس اور بھوک کی شدت برداشت نہ کرتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے ہیں۔
ڈرائیورز کے مطابق اس سے قبل دشت سے تعلق رکھنے والے افراد بھی بارڈر کراس کرنے کے انتظار میں پیاس اور بھوک سے ہلاک
جان بحق ہو گئے تھے۔
تیل سے منسلک ڈرائیوروں کے مطابق اس وقت ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں پاکستانی حدود میں سیکورٹی فورسز نے روک رکھے ہیں اور ان سے زبردستی مشقت مزدوی لی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ شدید گرمی میں ہزاروں ڈرائیور اس وقت ایف سی کی نگرانی میں مشرقی اور مغربی سرحد پر باڑ کے لیے کھڈے کھود رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کئی لوگوں کے پاس پانی اور خوراک ختم ہوچکے ہیں لیکن سیکورٹی فورسز کے اہلکار انہیں نہ آگے جانے دے رہے ہیں اور واپس گھر کی طرف چھوڑا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سیاسی جماعتیں مذمتی بیان بازی سے نکل کر انکی زندگیوں کو بچانے کے لیے کردار ادا کریں۔
واضح رہے بارڈر بندش کیخلاف گذشتہ دنوں پنجگور اور تربت میں بڑے پیمانے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔