بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4280 دن مکمل ہوگئے۔ بی ایس او کے سینئر وائس چیئرمین محمد اشرف بلوچ، انفارمیشن سیکرٹری بالاچ بلوچ اور کابینہ کے ارکان نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ پرامن جدوجہد کا اصل جوہر عملی حمایت ہوتی ہے جو پرامن جدوجہد کے اجزائے ترکیبی کو باہم پیوست رکھ کر ان کے استحکام اور رفتار کو بام عروج پر پہنچاتی ہے، عوامی حمایت پرامن جدوجہد کے شہہ رگ میں امرت دھارا کی طرح سرایت کرکے اس کو کٹھن سے کٹھن مصائب جھیلنے کی صلاحیت عطا کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری طرح ہزاروں بلوچ مائیں بیٹیاں اپنے پیاروں کے انتظار میں وقت گزار چکی ہیں اور ان ہزاروں بلوچوں کے اہل خانہ کے ساتھ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے سرگردان ہیں جنہیں جبری طور پر اغواء کیا گیا اور ہمیں یہ تک معلوم نہیں کہ ان کے ساتھ کیا کیا سلوک کیا جارہا ہے اور آج وہ کس حالت میں ہیں لیکن میرے بھتیجوں کی طرح جبری اغواء کیے گئے ہزاروں بلوچوں کی پھینکی گئی مسخ لاشوں اور چند کے بازیاب ہونے والوں کی حالت دیکھ کر ہمیں بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے کہ ہمارے پیاروں کیساتھ کیا سلوک رواں جاتا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم انسان ہیں اور انسانیت کی بقاء کیلئے بنائے گئے قوانین اور تعین کیے گئے حقوق ہمارے لیے بھی ہیں تو ہم دنیا کو بتادیں کہ آج بھی ہمارے پیارے بزور طاقت اغواء کیے جارہے ہیں اور ان سے اپنے گھر میں ہنسی خوشی رہنے کا حق چھینا گیا ہے۔