کوئٹہ: لاپتہ افراد کیلئے احتجاج، لواحقین کی شرکت

172

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 4281 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے لاپتہ افراد کے لواحقین نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچوں سے زندہ رہنے کا حق چین لیا گیا ہے، ہزاروں بلوچوں کو اغواء کرکے لاپتہ کردیا گیا ہے جن کے پیچھے رہ جانیوالے ان کے اہلخانہ دائمی کرب اور نا امیدی کے غار میں زندہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب گھر کا واحد کفیل، کمسن بچوں کے سروں پر شفقت کا ہاتھ رکھنے والا سایہ ایک بچے کیلئے اس کا سب کچھ، اس کا سہارا لاپتہ ہوجائے تو ان کیساتھ جڑی کئی زندگیاں بھی لاپتہ ہوجاتی ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے انسانی حقوق کے علم بردار آئی اے رحمٰن کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی اے رحمٰن ہمیشہ بلوچوں اور دیگر مظلوم اقوام کے ساتھ ہر طرح کے حالات میں کھڑے رہیں، خصوصی طور لاپتہ افراد کے مسئلے پر وہ نے اظہار یکجہتی سمیت اس ناانصافی کیخلاف آواز اٹھاتے رہیں۔

ماما قدیر نے کہا کہ آئی اے رحمٰن ہم بلوچوں کیلئے سبین محمود کی طرح درد باٹنے والے انسان تھے جن کے انتقال سے مظلوم اقوام ایک سہارے سے محروم ہوگئے۔

دریں اثناء لاپتہ طالب علم رہنماء ذاکر مجید بلوچ کی والدہ نے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل 13 اپریل کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے ذاکر مجید بلوچ اور دیگر لاپتہ افراد کے عدم بازیابی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جائے۔

اس حوالے سے لاپتہ طالب علم رہنماء شبیر بلوچ کی بہن سیما بلوچ اور ایکٹوسٹ جمیلہ بلوچ نے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے اس مظاہرے میں لوگوں کو بھر پور شرکت کرنے کی اپیل کی ہے۔