ہوٹل کی پارکنگ میں دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا گیا جب کہ دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 5 ہوگئی۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق کوئٹہ دھماکے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کیا گیا ہے جو متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جب کہ مقدمے میں ایکسپلوسیو ایکٹ اور انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
دوسری جانب سی ٹی ڈی نے کوئٹہ بم دھماکےکی ابتدائی تحقیقات شروع کر دیں اور ترجمان بلوچستان پولیس کے مطابق ابتدائی شواہدکے مطابق دھماکا خودکش ہوسکتا ہے۔
علاوہ ازیں کوئٹہ دھماکے کا ایک اور زخمی دم توڑ گیا جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 5 ہوگئی جب کہ 10 افراد زخمی ہیں۔
کوئٹہ میں جس سرینا ہوٹل میں یہ دھماکہ پیش آیا وہ اس شہر کا واحد فائیو اسٹار ہوٹل ہے اور یہاں آنے والے بیشتر بیرونی سیاح اسی میں قیام کرتے ہیں۔ سکیورٹی کے نقطہ نظر سے یہ کافی حساس علاقہ ہے۔ اسی ہوٹل کے سامنے کوئٹہ کی فوجی چھاؤنی ہے جبکہ اس سے متصل ہی صوبہ بلوچستان کی اسمبلی ہے اور پاس میں ہی ریاستی ہائی کورٹ بھی واقع ہے۔
تحریک طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ “تحریک طالبان پاکستان کے استشہادی مجاہد ”محمد عباس عرف فاروق رحمہ اللہ“ نے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کےانتہائی حساس علاقے سرینہ چوک کے قریب ”فائیو سٹار سرینہ ہوٹل“ میں پولیس افسران سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو مبارک استشہادی حملے کا نشانہ بنایاـ”