کوئٹہ: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

125

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج کو 4297 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماوں اور کارکنان سمیت مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

مستونگ سے 2013 سے جبری طور پر لاپتہ لیویز اہلکار سیعد احمد شاہوانی کی والدہ نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ ہر بلوچ فرزند بلوچ اور بلوچستان کی باتیں کررہا ہے، ہر بلوچ فرزند تعلیم و علم کی باتیں کررہا ہے اور اسی تعلیم نے بلوچ ماوں، بہنوں، بیٹیوں، بھائیوں کو بلوچستان کی غلامی اور بلوچوں پر پاکستان کے کیے ہوئے مظالم و بربریت کا منظر دکھاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے پاکستان کے خفیہ اداروں نے اٹھاو مارو کی پالیسی اپنائی پھر مارو اور پھینکو کی پالیسی اور اب وہ مکمل ان پالیسیوں میں ناکام ہوچکے ہیں تو فرقہ واریت کی پالیسی اپنا چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تھا کہ بلوچ نسل کشی میں پاکستان کی خفیہ ادارے اور مقامی ڈیتھ اسکواڈ ملوث ہیں اور حیرانگی کی بات یہ ہے کہ اقوام متحدہ بھی اس بات پر خاموش ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ظالم ریاست اور اس کے بنائے ہوئے ڈیتھ اسکواڈز آخر تک پرامن جدوجہد کیخلاف متحرک رہینگے، یہ بات ہر بلوچ کو یاد رکھنا چاہیے کہ پرامن جدوجہد سے جیتا جاسکتا ہے اور اس لیے ہم تمام بلوچوں کو جتنا ممکن ہو عملی طور پر اس کا حصہ بنیں۔