کوئٹہ: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

133

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4292 دن مکمل ہوگئے۔ بی ایس او کے وفد نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بے قابو جذبات، ہٹ دھرمی، ضد انا، منفی پروپیگنڈہ برائے کنفیوژن، کردار کشی اور عدم اطمینان کی فضاء قائم کرنے کی آڑ میں مذموم عزائم کیلئے خودساختہ جواز تراشنا پرامن جدوجہد کے کسی پیمانے پر پورا نہیں اتر سکتا بلکہ پرامن جدوجہد کیخلاف بچھائی گئی ہر سازش رد انقلابی بساط کو مسترد کرنے کی بھی سکت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھ خاکسار سمیت ہر بلوچ بخوبی سمجھتا ہے کہ آج بلوچ قوم کن نازک اور سنگین حالات سے گزررہا ہے۔ سرزمین کے گوشے گوشے کو انگنت فرزندوں کے لہو سے نہا دیا گیا ہے۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی موت کے فرشنتے دندناتے پھڑتے ہیں، خفیہ ادارے، ایف سی اور مقامی ڈیتھ اسکواڈ کی بدولت سیاسی کارکنان، طلباء سمیت تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگ ہر جگہ بے دردی سے موت کا نوالہ بنائے جارہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان خونی حالات میں قابل ذکر سیاسی تنظیمیں اور جماعتیں کسی طرح بھی سازشی اوچھے ہتھکنڈوں اور سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتے کیونکہ ان سے واضح طور پر بلوچ قوم کا خوشحال اور درخشان مستقبل وابستہ ہے۔