بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں ہوشاب واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اِس طرح کا واقعہ نوآبادیاتی نظام کی بدترین شکل ہے۔جہاں ریاست طاقت کے بل بوتے پر اپنی قبضہ گیر پالیسیوں کو دوام بخش رہی ہے وہیں اِس طرح کےواقعات کا رونما ہونا انھی قبضہ گیر پالیسیوں کا شاخسانہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جاری ریاستی عتاب آئے روز ایک گمبھیر اور گھنائونی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔ریاستی جبر کی آڑ سے بلوچستان کے تمام طبقہ ہائے زندگی سے منسلک افراد برابر متاثر ہیں۔ ریاست جہاں نوجوانوں کو جبری طور پر گمشدہ کرکے انھیں دہائیوں پابند سلاسل رکھنے جیسے اندوہناک پالیسی پر عمل پیرا ہے وہی جبری طور پر گمشدہ افراد کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ریاستی فورسز بلوچستان میں قومی اور انسانی حقوق کی پامالی کرتے ہوئے آئے روز چادر و چار دیواری کے پامالی کا مرتکب ہورہی ہے اور اِس عمل نے اب ایک ایسی عبرتناک شکل اختیار کی ہے جہاں فورسز کے اہلکار دن دہاڑے معصوم بچوں کو جنسی درندگی کا شکار بنا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ریاست بلوچستان میں طاقت کے بل بوتے پر اپنی قبضہ گیر پالیسیوں کو دوام بخشنے کی تمام تر کوششیں جاری رکھے ہوا ہے۔ بلوچستان میں تمام قسم کی سیاسی اور صحافتی سرگرمیوں پر قدغن عائد ہے۔ سیاسی طور پر سرگر م کارکنان کو جہاں پابند سلاسل کیا ہوا ہے وہی سیاسی اداروں پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کو دنیا سے چھپانے کےلیے مکمل طور پر میڈیا بلیک آئوٹ کیا جا چکا ہےاورپیشہ ورانہ صحافتی کردار ادا کرنے والے صحافیوں کو موت کے بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔
اپنے بیان کے آخر میں انہوں نے کہا کہ پاکستان مختلف حربوں کے زریعے بلوچستان کے حوالے سے عالمی دنیا کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بلوچستان میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں ہوشاب جیسےانسانیت سوز واقعات تسلسل کے ساتھ جاری ہیں لیکن اس تمام عمل میں عالمی ادارے خاموشی کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں ۔ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں سے درخواست کی جاتی ہے کہ جھوٹ پر مبنی پاکستانی بیانیے کو رد کرتے ہوئے بلوچستان میں جاری عالمی انسانی حقوق کے خلاف ورزی کی شفاف تحقیقات کریں اور ریاست کو بلوچستان میں جاری ظلم و ستم پر جوابدہ کریں۔